جموں وکشمیر کے راجوری ضلع کے کالاکوٹ باجی جنگلی علاقے میں سیکورٹی فورسز اور حریت پسندوں  کے مابین جاری تصادم میں فوجی کیپٹن سمیت   تین پیرا کمانڈو ہلاک  ہوئے
معلوم ہوا ہے کہ جنگلی علاقے میں محصور حریت پسندوں کو مار گرانے کی خاطر فضائیہ کی خدمات حاصل کی گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا پولیس ، فوج اور سی آر پی ایف کے سینئر آفیسران بھی ہنگامی طورپر جائے موقع پر پہنچے ۔
اطلاعات کے مطابق راجوری کے جنگلی علاقے کالاکوٹ باجی میں حریت پسندوں کے چھپے ہونے کی ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے بدھ کی صبح علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ جوں ہی سلامتی عملے کے اہلکار مشتبہ مقام پر پہنچے تو وہاں پر موجود حریت پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی چنانچہ سیکورٹی فورسز نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا جس دوران شدید گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ حریت پسندوں کی ابتدائی فائرنگ میں فوجی کیپٹن اور پیرا رجمنٹ سے وابستہ تین اہلکار شدید طورپر زخمی ہوئے جنہیں فوری طورپر فوجی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہاں پر تعینات ڈاکٹروں نے کیپٹن کو مردہ قرار دیا ۔جبکہ باقی تین فوجی اہلکار بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے

پولیس ، فوج اور سی آر پی ایف کے سینئر آفیسران فوری طورپر راجوری پہنچے جو اس آپریشن کی از خود نگرانی کر رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ فوجی کیپٹن کی ہلاکت کے بعد سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے راجوری کے جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ۔
انہوں نے بتایا کہ سراغ رساں کتوں کی مدد سے جنگلی علاقے میں تلاشی لی جارہی ہیں تاکہ حریت پسندوں کو فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہ ہو سکے ۔
ذرائع کے مطابق جنگلی علاقے میں محصور حریت پسندوں  کو مار گرانے کی خاطر ہیلی کاپٹروں کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ راجوری کے جنگلی علاقے میں دو سے تین حریت پسند موجود ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ فوج نے مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا تو اسی اثنا میں حریت پسندوں نے فورسز پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں آرمی کیپٹن سمیت کئی اہلکارہلاک  ہوئے ۔
ان کے مطابق ڈرون کیمروں کے ذریعے جنگلی علاقے پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں جبکہ لوگوں سے تلقین کی گئی ہے کہ آپریشن کے اختتام تک وہ جنگلی علاقے کی اور جانے سے گریز کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے