حالیہ چند ہفتوں کے دوران امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے ملک کے سینکڑوں  اضلاع کے مراکز پر مکمل طور پر قبضہ کرلیا۔فتوحات اور تحولات کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے،اگر  اسے ایک طرف افغان قوم کے شاندار استقبال کا سامناہوا اور عام شہریوں نے حمایت کی، دوسری جانب چند ملکی اور غیرملکی عناصرنے  اس بارے میں منفی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے  تشویش کا اظہار کیا۔

اگر ہم ان تحولات یا تبدیلیوں کی نوعیت کو دیکھ لے، تو یہ تمام تر مکمل طور پر  افغان قوم اور ملک کے مفاد میں ہے۔چونکہ یہ تبدیلیاں بہت ہی کم جانی و مالی نقصانات سے آئی ہیں۔وہ علاقے جہاں روزانہ جنگوں کی وجہ سے نقصان سے رونما ہوتے،اب ان علاقوں کا کنٹرول پرامن معاہدوں کی رو سے مجاہدین کے پاس ہے۔ماضی میں جن فوجیوں کی لاشیں  گھر پہنچائی جاتی،اب  انہیں باعزت اور سالم طریقے سے اپنے اپنے گھروں کو روانہ کیے جارہے ہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ اس سے قبل ان علاقوں میں فوجی مراکز اور چوکیاں قائم تھیں،جہاں سے روزانہ  مقامی آبادی پر مارٹرگولے اور توپیں برسائی جاتیں ، اگر فوجی اپنے مراکز  سے باہر نکل کر آتے،  تو مجاہدین ان پر حملہ آور ہوجاتے، جنگ میں فریقین کے نقصانات کے علاوہ عوام کو بھی جانی و مالی نقصانات کا سامنا ہوتا ، ہرجگہ جنگی صورتحال نے عوام کی زندگی کو اجیرن بنا رکھی تھی۔ اب چونکہ ان علاقوں سے کابل انتظامیہ کی فوجیوں کا مکمل صفایا کروایا گیا اور اس کا کنٹرول مکمل طور پر مجاہدین کے پاس ہے، تو جنگ کے اسباب ناکارہ ہوگئے، ان علاقوں میں اب مکمل طور پر امن و امان ہے او رعوام نے سالوں کے بعد پرسکون اور خوشحال زندگی کا  آغاز کیا۔

اگرچہ افغانستان میں امن و صلح کا موضوع کئی سالوں سے گرم رہا، اب ان علاقوں میں عملی طور پر امن قائم ہوا ہے۔اگر امن کا کوئی سیاسی  مفہوم اور غرض نہ ہو اور صرف جنگ کے اختتام کے معنی پر ہو، تو ان تمام مفتوحہ علاقوں میں عملی طور پر امن قائم ہوا ہے۔ وہاں جنگ نہیں ہے۔ کابل انتظامیہ کی فوجوں کے ہتھیار ڈالنے اور ضلعی مراکز پر کنٹرول ختم ہونے کے بعد ان علاقوں سے جنگ کی کوئی خبر نہیں ملی ہے، یہی امن کا سب سے واضح ثبوت ہے۔

لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ حالیہ تبدیلیاں نہ صرف افغان قوم کی فلاح وبہبود میں ہے، بلکہ افغان مسئلہ کے حل اور قیام امن کی راہ میں ایک مثبت پیشرفت بھی ہے۔ چونکہ اس پر افغان قوم خوش ہے، اس  سے مطمئن ہے اور اس کے مثبت اثرات کا عملی طور پر احساس کررہا ہے، یہی کافی ہے۔ جن  خودغرض جماعتوں کے لیے افغانستان میں عوام کی خیرخواہی کی نسبت اپنے اہداف اہم ہیں، انہیں اگر تشویش ہے، تو انہیں اپنے مؤقف کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے۔

امارت اسلامیہ افغانستان حالیہ تبدیلیوں کا مثبت جائزہ لے رہی ہے اور تمام جماعتوں کو  یقین دہانی کرواتی ہے کہ  امارت اسلامیہ کو اپنے ماتحت علاقوں میں صورتحال پر مکمل طور پر کنٹرول ہے۔ ان مفتوحہ علاقوں میں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہیں  اور سالوں بعد عوام کے امن، سلامتی اور پرسکون زندگی کی خواہش پوری ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے