منگل کےروز مملکت قطر کے صدرمقام دوحہ شہر میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے صدر  ڈونلڈٹرمپ نے امارت اسلامیہ افغانستان کے سیاسی نائب اور سیاسی دفتر کے سربراہ جناب ملاعبدالغنی برادر اخوند سے مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 40 منٹ پر  فون پر گفتگو کی۔ یہ بات چیت 35 منٹ تک جاری رہی۔

گفتگو کے دوران مذاکراتی ٹیم کے چند ارکان اور جناب ڈاکٹر زلمے خلیل زاد بھی موجود تھے۔ جناب ملا برادر اخوند نے امریکی صدر سے ہونے والے پہلے رابطے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں امارت اسلامیہ افغانستان اور افغان ملت کی نمائندگی کی بنیاد پر یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عمل کرے تو مستقبل میں دوطرفہ مثبت تعلقات کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔

ملا برادر اخوند نے کہا:۔

‘جناب صدر!۔

آپ افغانستان سے بیرونی افواج کے انخلا اور مستقبل میں مثبت تعلقات سے متعلق کسی کو اجازت نہ دیں کہ کوئی بھی دستخط شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کرے، جس کی وجہ سے ہم موجودہ جنگ مزید مصروف رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان ایک منظم سیاسی اور فوجی قوت ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان سیاسی و عسکری طاقت کی اِس بنیاد پر امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر دوطرفہ مثبت تعلقات قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔’

ملا برادر اخوند نے مزید کہاکہ افغانستان کی خودمختاری اور اپنے ملک میں اپنے اصولوں کے مطابق اپنی مرضی کی حکومت کا قیام افغان عوام کا مسلّمہ حق ہے۔ جتنا ممکن ہو سکے ، ‘قطرمعاہدے’ پر عمل درآمد کی فضا قائم کی جائے، تاکہ ملک گیر امن و امان قائم ہو جائے اورافغان عوام اپنے بنیادی حقوق حاصل کر سکیں۔

امارت اسلامیہ کے سیاسی نائب نےصدر ٹرمپ کو بتایا:۔

ریاست ہائے متحدہ امریکا کی طرح ترقی یافتہ ممالک پر لازم ہے کہ وہ جنگ زدہ افغانستان کی تعمیرِنو میں بھرپور کردار ادا کریں۔ یہی ایک مناسب عمل ہے، جو ریاست ہائے متحدہ کی حیثیت پر مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

ریاست ہائے متحدہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا:۔

میں آپ سے گفتگو کر کے اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ آپ طاقت وَر ترین آدمی ہیں۔ آپ کا افغانستان بہت اچھا ملک ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ اپنی سرزمین کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہم 19 برس تک وہاں رہے ہیں۔ یہ بہت طویل عرصہ ہے۔ موجودہ حالات میں افغانستان سے بیرونی افواج کا انخلا سب کے مفاد میں ہے۔

صدرٹرمپ نے مزید کہا کہ میرے وزیرخارجہ جلد ہی اشرف غنی سے بات کرنے والےہیں، تاکہ بین الافغان مذاکرات کے سامنے موجود رکاوٹیں ختم کی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مستقبل میں افغانستان کی تعمیرِنو میں بھرپور حصہ لیں گے۔

فریقین کے درمیان قطر معاہدے کو عملی جامہ پہنانے سے متعلق بھی طویل گفتگو ہوئی۔

ذبیح اللہ مجاہد  ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے