افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کے باوجود افغان فورسز کے خلاف کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے ہونے والے معاہدے سے قبل جو 7 روزہ عارضی جنگ بندی کی گئی تھی اور کا دورانیہ اب ختم ہو چکا ہے لہٰذا افغان فورسز کے خلاف اپنی معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع کررہے ہیں۔

گذشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ ہونے والی عارضی جنگ بندی کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک بین الافغان مذاکرات کا آغاز نہیں ہو جاتا جو دوحا معاہدے کی رو سے 10 مارچ تک ممکنہ طور پر شروع ہونا ہے۔

خیال رہے کہ افغان طالبان کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغان حکومت نے طالبان امریکا معاہدے کے مطابق طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کے جواب میں طالبان نے بھی بین الافغان مذاکرات میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’پرتشدد کارروائیوں میں کمی کا وقت اب ختم ہوگیا ہے لہٰذا اب ہم اپنی معمول کی کارروائیاں شروع کریں گے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’دوحا معاہدے کے مطابق ہمارے جنگجو غیر ملکی افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے البتہ افغان فورسز کیخلاف ہماری کارروائیاں جاری رہیں گے‘۔

اس حوالے سے افغان محکمہ دفاع کے ترجمان فواد امان کا کہنا ہے کہ ’حکومت جائزہ لے رہی ہے کہ آیا جنگ بندی ختم ہوگئی ہے یا نہیں کیوں کہ ابھی تک ملک کے کسی بھی حصے سے بڑے حملے کی اطلاع نہیں آئی‘۔

خیال رہے کہ افغان طالبان اور حکومت کے درمیان 22 فروری سے 7 روزہ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا اور امریکا نے کہا تھا کہ اس دوران اگر طالبان نے معاہدے کی پاسداری کی تو پھر ان سے امن معاہدہ ہوگا جو 29 فروری کو دوحا میں ہوچکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے