سعودی عرب نے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہفتے کے روز طے پانے والے امن سمجھوتے کا خیرمقدم کیا ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس سے جنگ زدہ افغانستان میں جامع اور مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار ہو گی۔

سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ سمجھوتاافغانستان میں امن واستحکام کی بحالی کے لیے اہم کردار کردار ادا کرے گا اور اس سے افغان شہریوں کو اپنے ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘

امریکا اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے انخلا اور گذشتہ اٹھارہ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے یہ تاریخی سمجھوتا طے پایا ہے۔ دونوں فریقوں کے نمایندوں نے دوحہ میں منعقدہ ایک تاریخی تقریب میں اس سمجھوتے پر دست خط کیے ہیں۔

اس سمجھوتے کے تحت امریکا افغانستان میں تعینات اپنے آٹھ ہزار چھے سو فوجیوں کو 135 روز میں واپس بلا لے گا۔ افغانستان میں اس وقت تیرہ ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔

امریکا اور نیٹو کے افغانستان میں باقی رہ جانے والے قریباً ساڑھے چار ہزار فوجیوں کے انخلا کا انحصار طالبان کی جانب سے انسداد دہشت گردی سے متعلق شرائط پر عمل درآمد پر ہوگا۔امریکا زمینی صورت حال کا جائزہ لے گا اور پھر ان فوجیوں کو بھی چودہ ماہ میں واپس بلا لے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے