شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے اتوار کے روز بتایا ہے کہ ترکی کا ایک بڑا فوجی قافلہ "كفرلوسين” کی سرحدی گذر گاہ سے شام کی اراضی میں داخل ہو گیا۔ المرصد کے مطابق ترکی کا فوجی قافلہ 40 کے قریب ٹینکوں، بکتربند گاڑیوں اور فوجی بسوں کے علاوہ عسکری اور لوجسٹک آلات اور سامان پر مشتمل ہے۔ یہ قافلہ جنوب کی سمت نامعلوم منزل کی جانب گامزن ہے

واضح رہے کہ المرصد نے ہفتے کے روز تصدیق کی تھی کہ ترکی کی فوج نے ٹینکوں، بکتربند گاڑیوں اور 20 کے قریب فوجیوں کی کمک شام کے قصبے سراقب کے مشرق میں واقع گاؤں کفر عمیم کے داخلی راستے پر پہنچا دی۔ یہاں ترکی کی فوج اپنے لیے ایک نیا چیک پوائنٹ بنا رہی ہے۔ اس طرح ترکی کی فوج سراقب قصبے کے اطراف شمالی، جنوبی اور مشرقی تین سمتوں میں تعینات ہو جائے گی۔

ادھر روس کی فوجی پولیس نے ہفتے کے روز الحسکہ صوبے کے شمال میں ترکی کے ساتھ سرحد پر واقع سیمنٹ کی دیوار میں ایک غیر قانونی راستے کو بند کر دیا ہے۔ خرزہ گاؤں کے مقابل سمت یہ راستہ ترکی کی فوج نے کچھ عرصہ قبل کھولا تھا۔ معلومات کے مطابق شام اور ترکی کی سرحد کے ساتھ ملحق گاؤں "خرزہ” مین بشار حکومت کی فوج موجود ہے۔ تقریبا ایک ہفتہ قبل ترکی کی فوج نے مذکورہ گذر گاہ پر ایک لوہے کا پھاٹک لگا دیا تھا تا کہ اس کے گشتی دستوں کی آمد ورفت کو آسان بنایا جا سکے۔

خیال ہے کہ روس کی جانب سے غیر قانونی گذر گاہ کو بند کرنے کا مقصد کسی بھی یک طرفہ نقل و حرکت یا پھر شام اور ترکی کی سرحد پر نئی فوجی کارروائیوں کو روکنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے