تحریر: حبیب مجاہد

ذرائع ابلاغ میں کچھ انٹیلی جنس اور پروپیگنڈا مہم چلانے والا میڈیا ہے جو قابض افواج اور کٹھ پتلی حکمرانوں نے اپنے مقاصد کے لئے عارضی طور پر قائم کیا ہے ، جو حملہ آوروں کی آمد کے ساتھ کٹھ پتلی بن کر ابھرا اور یک طرفہ اور فریب کارانہ پروپیگنڈا شروع کیا۔ قابض دشمن کی شکست کے ساتھ موسمی میڈیا کے زوال کا آغاز بھی ہوا، اگر اس میڈیا نے جھوٹی خبریں شائع کرتا رہا تو اس سے شکوہ نہیں ہے کیونکہ وہ اسی کام کے لئے معرض وجود میں لایا گیا تھا تاہم دوسرے ذرائع ابلاغ وہ ہیں جو ایک طویل تاریخ ، وقار اور شہرت رکھتے ہیں اور خود کو بین الاقوامی صحافت کے سرخیل اور حقائق شائع کرنے کے اہم نشریاتی ادارے قرار دیتے ہیں، ایسے ذرائع ابلاغ نے افغانستان کے معاملے میں امن کے حامی اور جاری جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور افغانوں کے لئے پرامن زندگی گزارنے کی خواہشمند ہیں ۔

لیکن چونکہ امریکیوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز ہوا ہے اور امن کی امیدیں پیدا ہو چکی ہیں ، اس وقت موسمی پروپیگنڈہ میڈیا جیسے متعدد مشہور ذرائع ابلاغ غلط معلومات نشر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن افغان عوام کو چاہیے کہ وہ جھوٹی خبروں پر کان نہ دھریں ۔

اگر آپ گذشتہ دو روز کے دوران مشہور خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس، بی بی سی اور کچھ دیگر ذرائع ابلاغ کی خبروں کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ انہوں نے غلط معلومات اور جھوٹ نشر کرکے اپنے ناظرین کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس جو بین الاقوامی سطح پر مشہور نیوز ایجنسی ہے، نے خبر شائع کی کہ طالبان نے امریکہ کے ساتھ جنگ ​​بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے اور آنے والے دنوں میں اس پر عمل درآمد کیا جائے گا ۔

بی بی سی جو دنیا کا سب سے قدیم اور مقبول میڈیا ہے اور افغانستان میں اس کی بڑی تعداد سامعین موجود ہیں، اس نے خبر شائع کی کہ طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا برادر اخوند نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے جنگ بندی کے بارے میں غلط معلومات نشر کیں ۔

میڈیا نے امارت اسلامیہ کے رسمی ترجمان سے معلومات حاصل کرنے اور جنگ بندی کے بارے میں اصل حقیقت معلوم کرنے کے بجائے اس نے نامعلوم اور غیر مصدقہ ذرائع کا حوالہ دیکر من گھڑت خبریں شائع کرکے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جو صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے جس سے مشہور ذرائع ابلاغ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ۔

اس کو دیکھتے ہوئے تمام قارئین اور افغان عوام کو اس نازک وقت پر میڈیا کے تباہ کن کردار کی طرف راغب ہونا چاہئے۔ امارت اسلامیہ سے وابستہ امور میں اس وقت تک کسی بھی میڈیا پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے جب تک امارت اسلامیہ کے ترجمان باقاعدہ اعلامیہ جاری نہ کریں یا آفیشل ویب سائٹ پر کوئی خبر شائع نہ کریں ۔ مذکورہ ذرائع ابلاغ اور صحافی جو خود کو امن کے حامی سمجھتے ہیں ، جن کا اصل مقصد امن نہیں بلکہ قابض قوتوں کے مفادات ما تحفظ ہے اس لئے وہ اب جھوٹے پروپیگنڈے پھیلا کر اس شفاف عمل کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

تخریب کار میڈیا کے نمائندوں کے لئے بھی یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ اس طرح کا منفی اور مکروہ کردار ان کی ساکھ کو ہی نقصان پہنچا سکتا ہے ، کیوں کہ حق کا سورج کبھی بھی باطل کے پردے میں چھپ نہیں سکتا ہے اور شرمندگی کے علاوہ اس کا کوئی دوسرا نتیجہ نہیں نکل سکتا ہے ۔

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے