عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی قائم کردہ یہودی بستیوں کے بارے میں امریکا کے نئے مؤقف کی مذمت کردی ہے۔

عرب لیگ کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے قاہرہ میں تنظیم کے صدر دفاتر میں سوموار کو اپنے ہنگامی اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے۔اس میں کہا ہے کہ امریکا کے نئے بیان کا مقصد اسرائیل کی غربِ اردن میں کالونیائی بستیوں کو قانونی جواز عطا کرنا ہے۔ عرب وزرائے خارجہ نے امریکا کے یہودی بستیوں کے بارے میں نئے مؤقف سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 18 نومبر کو محکمہ خارجہ میں ایک تقریر میں کہا تھا:’’ٹرمپ انتظامیہ تمام جانب سے قانونی مباحث کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ غربِ اردن میں قائم اسرائیلی بستیاں بین الاقوامی قانون سے متصادم نہیں ہیں۔‘‘

امریکا نے اس طرح فلسطینی اراضی پر یہودی آبادکاروں کی بستیوں کے بارے میں گذشتہ چارعشروں سے اختیار کردہ مؤقف سے انحراف کیا ہے۔پہلے امریکا یہ کہتا رہا ہے کہ یہ یہودی بستیاں بین الاقوامی قانون سے کوئی مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔امریکا کی غربِ اردن میں یہودی بستیوں کے بارے میں اب تک کی پالیسی 1978ء میں محکمہ خارجہ کی قانونی رائے پر مبنی تھی۔اس نے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے منافی قراردیا تھا۔

قبل ازیں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے عرب لیگ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی قائم کردہ یہودی بستیوں کے بارے میں امریکا کے نئے مؤقف کو مسترد کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینی ایشو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دل کے قریب ہے اور مملکت کی جانب سے فلسطینیوں کی ان کے حقوق کی بازیابی تک حمایت جاری رکھی جائے گی۔

انھوں نے فلسطینی تنازع کے جامع حل کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ فلسطینی تنازع کا حل مشرقِ وسطیٰ میں جامع اور پائیدارامن کے قیام کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

کویتی وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد الصباح نے اجلاس میں کہا کہ امریکا کا اعلان بین الاقوامی قانون کی ننگی خلاف ورزی ہے، یہ یہودی بستیوں کو قانونی بنانے کی کوشش ہے۔امریکی فیصلے سے مشرقِ وسطیٰ میں امن عمل کی بحالی کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے