مظفرآباد : مقبوضہ جموں کشمیر کو بھارت میں مدغم کرنے اور ریاست کی تقسیم کیئے جانے پر پاسبان حریت جموں کشمیر کا حکومت ہندوستان کیخلاف یوم مزاحمت اور یوم سیاہ مناتے ہوئے شدید احتجاج

نریندر مودی، بپن راوت، امیت شاہ، اجیت ڈوؤل اور راج ناتھ کے پتلے اور بھارتی جھنڈا نذرآتش

بھارتی اقدامات اور فیصلوں کیخلاف فضا میں سیاہ غبارے چھوڑ کر اور سیاہ پرچم لہرا کر شدید احتجاج ۔ اقوام متحدہ سے بھارت کے متنازعہ ریاست پر جبراً قبضے اور تقسیم کے اقدام کو مسترد کرنے کا مطالبہ

تفصیلات کے مطابق 5 اگست کو مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بھارت نے اپنے زیر قبضہ ریاست کو عملاً دو حصوں میں تقسیم کرکے براہ راست ہندوستان میں مدغم کرنے کے انتہائی غیر قانونی اقدام اٹھائے جانے کیخلاف دارالحکومت مظفرآباد کے برہان وانی شہید چوک میں بڑا عوامی احتجاج منعقد ہوا شہری بھارتی اقدام کیخلاف سیاہ پٹیاں باندھے سیاہ جھنڈے لہراتے احتجاج کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔ بھارت کیخلاف اور آزادئ جموں کشمیر کے حق میں شدید نعرے بازی کی، بھارت مخالف مظاہرین بھارتیو غاصبو جموں کشمیر چھوڑ دو، تقسیم کشمیر نامنظور، گو انڈیا گو بیک، جموں کشمیر ٹوٹنے نہیں دیں گے کہ نعرے بلند کر رہے تھے، احتجاج میں مختلف سیاسی، مذہبی جماعتوں کے کارکنان، وکلاء، طلبہ ،تاجر تنظیمات کے صدور اور منقسم کشمیری خاندانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بھارت کیخلاف احتجاج کر رہے افراد سے خطاب میں چیئرمین پاسبان حریت جموں کشمیر عزیر احمد غزالی نے کہا کہ حکومت ہندوستان نو لاکھ افواج کو جموں کشمیر کے نہتے عوام پر مسلط کرکے غیر قانونی اور انتہائی متنازعہ فیصلے کر رہی ہے، 5 اگست کے ظالمانہ فیصلوں کے بعد اب حکومت ہند کشمیری عوام کی شناخت، ان کاوطن اور ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی آزادیوں کو چھین رہی ہے، بھارت اب عملاً جموں کشمیر کی ریاست کو تقسیم کر رہا ہے، لداخ اور جموں کشمیر کو الگ الگ کیا جا رہا ہے ہماری ریاست کو جبراً ہندوستان میں شامل کیا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں امن انصاف اور برابری کا پرچار کرنے والے ادارے، ممالک اور فورم آج ہمارے سامنے مر چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آج ہم مزمت کرتے ہیں اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی کے جن کے سامنے ہندو سامراج نے کشمیر سے جوان اور بچے چھین لیئے گھر اور بستیاں برباد کیئں، اور اب کشمیریوں سے ان کا وطن جبراً چھینا جارہا ہے اور یہ عالمی ادارے مجرم کی طرح منہ چھپائے کھڑے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر کی عوام آپنی آزادی کیلیئے بھارت کیخلاف ہر طرح کی مزاحمت کریں، بھارت کے تقسیم کشمیر کے فیصلوں کو کشمیری عوام یکسر مسترد کرتے ہیں ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے شوکت جاوید میر راہنما پیپلز پارٹی نےکہا کہ جموں کشمیر ناقابل تقسیم وحدت ہے بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور فیصلے کشمیری عوام کو آزادی کے مطالبے سے نہیں ہٹا سکتے، حریت راہنما مشتاق السلام نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کرفیو، لاک ڈاؤن اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر دنیا کی خاموشی مجرمانہ فعل ہے ہم بھارت سے آپنی آزادی کی جدوجہد کو ہر صورت جاری رکھیں گے، ناظم اعلی مرکزی جمیعت اہلحدیث دانیال شہاب نے خطاب میں کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام کو آزادی کی اس تحریک میں آپنا رول ادا کرنا ہوگا، کشمیری عوام اس وقت بھارتی سامراج کا تنہا مقابلہ کررہے ہیں، ریاست کی تقسیم قبول نہیں کی جائے گی، حزب المجاہدین کے سینیئر رکن آصف مخدومی نے بھارت بھارت سے آزادی کیلیئے عسکری جدوجہد میں پاکستان سے مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کے پاس کھونے کیلیئے اب کچھ نہیں ہمیں ہر صورت بھارت سے لڑنا ہوگا، سیرت مصطفی کمیٹی کے سربراہ قاری عتیق الرحمن دانش نے بھارتی ظلم اور جبر کی مزمت کرتے ہوئے کہا اب وقت آن پہنچا ہے کہ پوری رتکے عوام بھارتی ظالم سامراج کا مقابلہ کرنے کیلیئے عملی جہاد کے راستے میں نکلیں، آج اگر ہم اپنے مظلوم بھائیوں کو تنہا چھوڑیں گے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی، ریلی سے جماعت اسلامی کے راہنما قاضی شاہد حمید ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے تقسیم کشمیر کے سانحے کو بھارت کی بدترین جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مسلح مزاحمت کرنے کیلیئے حکومت کو آگے بڑھنے کا کہا، ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہیومن رائٹس فورم کے صدر بلال احمد فاروقی نے کہا کہ آج ہماری ریاست کی شناخت کو بھارت فوجی طاقت سے ہڑپ کرنے کی کوشش کررہا ہے جس کا ہمیں ایک قوم بن کر مقابل کرنا ہوگا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن ڈاکٹر منظور نے کہا کہ آج سقوط کشمیر کے دن ہم بے بس اور لاچار ہیں کہ اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد نہیں کرسکتے، بھارت مخالف مظاہرے سے شازیہ کیانی ایڈووکیٹ، راحت فاروق ایڈووکیٹ پاسبان حریت کے راہنما عثمان علی ہاشم، شرافت ملک اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا، مظاہرین نے بھارتی اقدامات کیخلاف برہان وانی چوک سے گھڑی پن چوک کی طرف مارچ بھی کیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے