بُتوں کو گرائے مدینہ …مدینہ
اللہ تعالیٰ ’’ اہل ایمان ‘‘ اہل اسلام کی ہر دشمن سے حفاظت فرمائے… آج بات ’’بُتوں ‘‘ کی ہو گی… اور ’’ بُتوں ‘‘ کے گرانے کی ان شاء اللہ… کیا آپ ’’ بُت ‘‘ گرانے کے لئے تیار ہیں؟ چلیں پہلے ایک ’’ہدیہ ‘‘ قبول کریں…’’مدینہ مدینہ‘‘ سے ملنے والا ظلم شکن… شر شکن، سازش شکن تحفہ…
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں… حضور اقدس ﷺ نے مجھے ظالم بادشاہ کے پاس اور ہر طرح کے خوف کے وقت پڑھنے کے لئے یہ کلمات سکھائے…
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ عِبَادِکَ…
بڑی مبارک ، جامع اور مؤثر دعاء ہے… اس میں اللہ تعالیٰ کے اسماء الحسنیٰ اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد درخواست کی گئی ہے کہ…
اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ عِبَادِکَ
یا اللہ! میں آپ کے بندوں کے شر سے آپ کی پناہ (حفاظت ) چاہتا ہوں
کسی ظالم شریر سے ملاقات ہو… وہاں یہ دعاء پڑھ لیں… کسی دشمن ، حاسد یا موذی کا خوف ہو… وہاں یہ دعاء پڑھ لیں… یہ دعاء طاقتور دشمن کے ہاتھ باندھ دیتی ہے… صبح و شام تین تین بار کا معمول بنا لیں تو اچھا ہے…
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ … بچپن سے ’’بت شکن‘‘ تھے… ہجرت سے پہلے مکہ مکرمہ میں آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مل کر … چپکے سے مشرکین کے بت توڑے… اور جب مدینہ مدینہ مل گیا تو فتح مکہ کے بعد… آپ کی تشکیل بھی بتوں کو توڑنے پر ہوئی …
نحوست بھگائے مدینہ مدینہ
بتوں کو گرائے مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
آپ جانتے ہیں کہ … دنیا میں ’’شیطان ‘‘ موجود ہے… ’’شیطان‘‘ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اللہ تعالیٰ سے توڑتا ہے… وہ ہر زمانے میں… اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کچھ ’’بت‘‘ کھڑے کرتا ہے… پھر ان ’’بتوں‘‘ کی محبت اور عظمت… لوگوں کی آنکھوں میں بھرتا ہے… تب بہت سے لوگ… اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر … ان بتوں کی پوجا کرنے لگتے ہیں…
حضور اقدس ﷺ نے جب مکہ مکرمہ میں… اللہ تعالیٰ کے حکم سے… اپنی نبوت اور رسالت کا اعلان فرمایا تو… مکہ والے لرز کر رہ گئے… کیونکہ آپ ﷺ نے… ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کی دعوت سے اپنے کام کا آغاز فرمایا… بتوں کے پجاریوں کے لئے… ’’لا الہ الا اللہ ‘‘ بالکل ناقابل قبول… اور ناقابل فہم تھا… وہ اپنا دل… اپنے بُتوں کو دے چکے تھے… وہ بتوں کی عبادت کرتے تھے… بڑے بڑے چڑھاوے چڑھاتے تھے… ان کے خیال میں کائنات کا نظام یہی بت چلا رہے تھے… کوئی بارش برساتا تھا اور کوئی ستاروں کی چالوں کا مالک بتایا جاتا تھا… انہوں نے ’’بتوں ‘‘ کے معجزات پر طرح طرح کے قصے بنا رکھے تھے… جو نسل در نسل ان کے دلوں میں بستے تھے…
اب اچانک اعلان ہوا کہ… یہ سب ’’بت‘‘ باطل ہیں… ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو… تو مکہ کے سردار اور مکہ کے اَشراف سب چکرا کر رہ گئے… کوئی قابل قبول بات ہوتی تو وہ غور کرتے… مگر اپنے ’’خداؤں ‘‘ کو چھوڑ دیں… اور ان کے بت گرا دیں… یہ ان کے لئے بظاہر ممکن نہیں تھا… چنانچہ وہ دشمنی پر اُتر آئے وہ اپنے ’’بُتوں ‘‘ کے تحفظ میں کھڑے ہو گئے… اور یوں… کفر و اِسلام کا معرکہ شروع ہو گیا… مسلمان ستائے گئے، نکالے گئے، مارے گئے… پھر ہجرت آئی … ’’مدینہ مدینہ‘‘ ملا… مقابلہ ہوا… اور بالآخر وہ دن آ گیا… جب حضور اقدس ﷺ فاتح بن کر مسجد الحرام میں تشریف لائے… اور آپ ﷺ نے کعبہ کے اوپر، اندر، آس پاس رکھے تمام بت گرا دئیے… بات یہ پوچھنی تھی کہ… آج ہمیں کہا جا رہا ہے کہ… ایسا اسلام بیان کرو… جو عالمی بَرادری کے لئے …قابل قبول ہو… یہی ’’غامدی‘‘ فتنے کی بنیاد ہے… وہ ‘‘کفریہ عالمی برادری ‘‘ کو کامیاب سمجھتے ہیں… جبکہ مسلمانوں کو ’’ناکام ‘‘ … اور کہتے ہیں کہ ہمیں ایسا اِسلام پیش کرنا چاہے… جس سے ’’عالمی برادری ‘‘ ناراض نہ ہو… اور ہمیں ان کے سامنے شرمندگی نہ ہو… سوال یہ ہے کہ… حضور اقدس ﷺ نے مکہ مکرمہ میں جو دعوت پیش فرمائی… وہ … مکہ کی حاکم اور ترقی یافتہ برادری کے لئے قابل قبول تھی؟… نہیں … بالکل نہیں… دعوت کی ابتداء ہی اس چیز سے ہوئی جو مکہ کی اشرافیہ کو… سب سے زیادہ ناپسند تھی… اللہ تعالیٰ غامدیوں… اور غلامانہ ذہنیت رکھنے والے… تمام مفکرین کے شر سے امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے… یہ ’’مادیت پرستی‘‘ کے نشے میں… دین اسلام کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں… یہ یورپ اور امریکہ کی… لات و عزیٰ کی طرح پوجا کرتے ہیں… اور ان کا دماغ… ان بتوں کی عظمت کے سامنے سربسجود ہے… کاش یہ ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کا سرمہ ٔ بصیرت اپنی آنکھوں میں ڈالتے…
نہ روم اور فارس
نہ ہند اور یورپ
مجھے چاہیے بس
مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
اَکبر بادشاہ نے اپنے دربار میں… بڑے باصلاحیت اَفراد جمع کر رکھے تھے… دینی معاملات میں اکبر کو دَلائل سکھانے والے کچھ نام نہاد ’’علماء ‘‘ بھی… اکبر کے نورتنوں میں شامل تھے…
غامدی اور انڈیا میں… وحید الدین خان نے بھی… کچھ کتابی مولوی اپنے کام کے لئے بھرتی کر رکھے ہیں… ان مولویوں کو بھاری تنخواہیں اور غیر ملکی ویزے دئیے جاتے ہیں… یہ مولوی اپنے علمی رعب کے لئے کبھی…اَسماء الرجال اور کبھی غریب و نادر مسائل کی تحقیق لے کر بیٹھ جاتے ہیں… اور اَہل عمل پر پھبتیاں کستے ہیں… وہ کسی کو جاہل کہتے ہیں تو کسی کو قصہ گو… کسی کو کمزور عالم قرار دیتے ہیں تو کسی کو سطحی… حالانکہ خود ’’غامدی اور وحید الدین خان ‘‘ کا مبلغ علم یہ ہے کہ … عربی عبارت کا ایک جملہ درست نہیں پڑھ سکتے… مگر ان کے یہ کرائے کے پہلوان … جو کہ اکثر دیوبندی مدارس کے ذہین… مگر دنیا پرست طلبہ میں سے … بھرتی کئے جاتے ہیں… ہر وقت اپنی علمیت کے نشے میں ڈوبے… کسی یورپی ملک کے ویزے کے منتظر رہتے ہیں… دینی مدارس میں ہر طرح کے طلبہ ہوتے ہیں… اللہ والے بھی… اور دُنیا پَرست بھی… بعض اپنے اَسلاف کا رنگ پاتے ہیں جبکہ بعض … ننگِ اَسلاف بن جاتے ہیں… اور یہی ننگِ اَسلاف غامدی فتنے کے… ہتھے بھی چڑھ جاتے ہیں… آج کل ان کی ڈیوٹی… اَحادیثِ جہاد کے خلاف تحقیقات پر لگی ہوئی ہے… ایک طرف ہندوستان ہے کہ… کشمیری مسلمانوں کا خون کر رہا ہے… اور دوسری طرف یہ کرائے کے دانشور ہیں… جو مسلمانوں کو بتا رہے ہیں کہ… غزوۂ ہند والی روایات کی سند… غیر معتبر اور ضعیف ہے…
ان سے کوئی پوچھے کہ… جہاد بمعنی قتال فی سبیل اللہ کی جو اَحادیثِ مبارکہ سنداً بالکل صحیح ہیں… ان پر انہوں نے کب اور کتنا عمل کیا ہے؟ … دعوتِ جہاد کے دوران … بندہ کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ… قرآن مجید کی آیاتِ جہاد… حضورِ اَقدس ﷺ کی سیرتِ مطہرہ… اور اَحادیثِ مبارکہ سے جہاد کو بیان کیا جائے… آخری زمانے کی بشارتوں اور تفصیلات میں زیادہ نہ پڑا جائے کیونکہ… حالات اور وقت خود…ان بشارتوں کی تصدیق کرتے ہیں… اور شریعت کا کوئی حکم … مستقبل کی کسی بشارت پر موقوف نہیں ہے…   نزول مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کا عقیدہ قرآن مجید سے ثابت ہے
جہاد بمعنیٰ قتال فی سبیل اللہ… اسلام کا ایک محکم فریضہ ہے… جو ہر مسلمان نے ادا کرنا ہے… غزوہ ہند ہوا یا نہیں … ہو چکا یا ہو گا… اس پر … جہاد کا حکم موقوف نہیں ہے… دراصل امریکہ، یورپ اور ان کی نام نہاد ترقی… اس زمانے کا سب سے بڑا بت ہیں… جس طرح ابو جہل کے لئے یہ سمجھنا ناممکن تھا کہ لات و عزیٰ … باطل ہیں ، غلط ہیں… اسی طرح دنیا پرست غامدیوں کے لئے یہ سمجھنا ناممکن ہے کہ… عالمی برادری غلط ہے… امریکہ و یورپ غلطی پر ہیں… یہ لوگ تو اب یہاں تک کہنے لگے ہیں کہ… ہم مسلمان قرآن بھی پڑھتے ، نمازیں اور تسبیحات بھی… جبکہ امریکہ یورپ والے یہ سب کچھ نہیں کرتے… مگر وہ کامیاب ہیں… اور ہم ناکام … نعوذ باللہ ، نعوذ باللہ کیسی گھٹیا سوچ ہے… انہیں ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کے وہ دن یاد نہیں … جب روم و فارس کے حکمران … آج کل کے ٹرمپ اور مودی سے زیادہ … عیش میں تھے… جبکہ… مدینہ مدینہ میں حضرت آقا مدنی ﷺ کے … پیٹ مبارک پر بھوک سے پتھر بندھے ہوئے تھے… اور کمر مبارک پر کھردرے بستر کے نشانات تھے…
کون کامیاب تھا… اور کون ناکام ؟
زمانہ حاضر کے مسلمانوں کی کمزوریاں اپنی جگہ… بے شک اصلاح کی بہت ضرورت ہے… مگر پھر بھی … دل سے کلمہ طیبہ پڑھنے والا… ادنیٰ سے ادنیٰ مسلمان … بل گیٹس، ٹرمپ اور دنیا کے تمام ارب پتیوں سے اُونچا، اَفضل اور کامیاب ہے…
وہی سرخرو ہے وہی بَر ترقی
جسے مل گیا ہے مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
الحمد للہ ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کی برکت سے… درودشریف کی کتاب پر دوبارہ کام شروع کر دیا ہے… سنت علاج… حجامہ پر بھی الحمد للہ کتابچہ تیار ہے… امید ہے کہ اِن شاء اللہ جلد شائع ہو جائے گا… رنگ و نور کی ’’بارہویں جلد ‘‘ کا کام بھی آخری مراحل میں ہے… اس کی اِشاعت شاید کچھ موخر ہو جائے… اَصل فکر … صلوٰۃ و سلام کے کتابچے کی ہے… بڑا اَہم اور نازک موضوع ہے… قلم کو کئی کئی لگامیں لگا کر چلانا ہوتا ہے … اللہ تعالیٰ آسان فرمائیں… اور اسے میرے لئے حضورِ اَقدس ﷺ کی ’’شفاعت‘‘ کا ذریعہ بنائیں… اب اِرادہ ہے کہ… کام کو زیادہ نہ بڑھایا جائے… بس صلوٰۃ وسلام والی ’’ آیتِ مبارکہ ‘‘ کی تفسیر اَچھی طرح آ جائے…
اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلَائِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلیٰ النَّبِیِّ یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوْ عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں… جیسے پانی آگ کو مٹا دیتا ہے…
حضور اقدس ﷺ پر درود بھیجنا اس سے زیادہ خطاؤں کو مٹانے والا ہے ۔  کنز۔ حیات الصحابہ
حضرت سہل بن عبد اللہ فرماتے ہیں…
حضرت محمد ﷺ پر درود بھیجنا سب سے افضل عبادت ہے… کیونکہ یہ وہ عبادت ہے جس کا حکم دیتے ہوئے پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنا اور اپنے فرشتوں کا تذکرہ فرمایا کہ… اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے حضرت محمد ﷺ پر صلوٰۃ بھیجتے ہیں…پھر ایمان والوں کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ پر صلوٰۃ و سلام بھیجا کریں… ایسا کسی اور عبادت میں نہیں ہے…  تفسیر قرطبی
آج اُمت میں حضورِ اَقدس ﷺ کی حقیقی محبت وعظمت جگانے کی محنت… بہت اہم اور ضروری ہے… تاکہ… تجدد پسندی اور نام نہاد ترقی کے ’’بُتوں ‘‘ کی کشش ٹوٹے اور مسلمان … ’’اِسلام‘‘ اور ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کی طرف واپس لوٹ آئیں…
چلے آؤ واپس چلے آؤ واپس
بلاتا ہے ہم کو مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے