سرینگر: (ویب ڈیسک) بھارتی قابض سکیورٹی اہلکاروں نے جعلی مقابلے کے نام پر مزید تین نوجوانوں کو شہید کر دیا، نامعلوم افراد نے ایک اور تاجر کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ وادی میں میری جان عمران خان، گو انڈیا گو بیک، پاکستان زندہ باد، ہمیں برہان وانی سے پیار ہے کے نعرے سیبوں کے اوپر لکھ دیئے گئے، حریت رہنما سیّد علی گیلانی نے پاکستانی عوام، سیاسی ، عسکری قیادت کا کشمیر کاز کو سپورٹ کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی قابض سکیورٹی اہلکاروں نے ڈسٹرکٹ اسلام آباد میں تین نوجوانوں کو ایک جعلی مقابلے کے دوران شہید کیا، شہید ہونے والے ناصر چڈرو جس کا تعلق اروانی سے ہے، عاقب احمد شیخ کا تعلق رڈوانی سے ہے جبکہ زاہد احمد کا تعلق بجبہرا سے ہے۔

جموں میں وادی کی طرف سے بھیجے گئے سیبوں کے اوپر ’’پاکستان زندہ باد‘‘، ’’ہمیں برہان وانی سے پیار ہے‘‘، ’’میری جان عمران خان‘‘ اور ’’گو انڈیا گو بیک‘‘ کے نعرے لکھے ہوئے تھے۔ یہ نعرے انگلش اور اردو میں لکھے گئے تھے۔

مقبوضہ وادی کے سینئر حریت رہنما سیّد علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کی حمایت پر پاکستانی عوام، سیاسی، عسکری قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

حریت رہنما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کشمیر کاز کے معاملے پر بھرپور طریقے سے اپنا مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، اقوام متحدہ سمیت عالمی دنیا کو کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا، اس وقت مقبوضہ وادی میں بھارتی قابض اہلکاروں کی طرف سے ریاستی دہشتگردی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔

سینئر حریت رہنما کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کا حوصلہ بھارتی قابض اہلکار اور حکومت کبھی نہ توڑ سکتے، قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی، کشمیری عوام اپنے حقوق کے لیے زندگی کی آخری سانس تک مقابلہ کریں گے، عوام آزادی کے لیے شہیدوں کی قربانیوں کو نہیں بلائیں گے۔

سیّد علی گیلانی کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہمیشہ جنگ وہی جیتتے ہیں جو آزادی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہیں، گزشتہ دو ماہ کے دوران عوام کی طرف سے کی گئی جدوجہد اس کی مثال ہے، جہاں عوام نے بھرپور سختی کے باوجود ہار نہیں مانی اور آزادی کے لیے پر امن مظاہرے کر رہے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض سرکار کی جانب سے پوسٹ پیڈ موبائل فون پر وائس کال سروس کو جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے، 20 لاکھ کے قریب پری پیڈ فون تاحال بندش کا شکار ہیں، وادی میں صبح اور شام کے وقت صرف محدود وقت کے لیے دکانیں کھلیں۔ سڑکوں پر تاحال ٹرانسپورٹ بند ہے۔ وادی میں 73 روز گزرنے کے باوجود زندگی رکی ہوئی ہے، کرفیو کے باعث ہر طرف خاموشی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق گھر دفاتر تاحال خالی ہیں، سکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں بھی ویرانی چھائی ہوئی ہے، قابض فوج مظاہرین کو کنٹرول میں ناکام ہو رہی ہیں تو قابض حکومت نے سرینگر میں مزید نئی چیک پوسٹیں ، بنکرز بنانا شروع کردیئے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سرینگر میں متعدد بنکرز، چیک پوسٹیں تعمیر کی گئی ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نامعلوم افراد نے مقبوضہ وادی میں ایک اور تاجر کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، قتل ہونے والے سیب کے تاجر کو شوپیاں کے علاقے ٹرینز میں مارا گیا، قتل ہونے والے تاجر کا نام چرنجیت سنگھ ہے جو بھارتی پنجاب سے تعلق رکھتا تھا۔ واقعے کے بعد قابض اہلکاروں نے متعلقہ علاقے کی مزید سکیورٹی سخت کر دی ہے۔

دوسری طرف قابض سکیورٹی اہلکاروں نے حریت لیڈر محمد حیات بٹ کو گرفتار کر لیا ہے، سرینگر سے گرفتار کرنے کے بعد حریت لیڈر کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد حریت لیڈر نے بھارت مخالف ریلیوں میں شرکت کی تھی، انچار، صورا سمیت سرینگر کے مختلف مقامات پر ریلیوں کی قیادت کرتے ہوئے مظاہرے بھی کیے تھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے