عراق میں بدعنوان سیاستدانوں اور معاشی بدحالی کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں  2 روز کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 4 مظاہرین ہلاک ہوگئے۔

عراق میں معاشی بدحالی، سیاستدانوں کی مالی بے ضابطگیوں اور ناقص سہولیات کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے اور دارالحکومت بغداد کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا جارہا ہے۔

بغداد اور دیگر شہروں میں منگل والے روز بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے تاہم عراقی دارالحکومت میں تحریر اسکوائر پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس اور آبی توپوں کے استعمال کے بعد حالات بے قابو ہوگئے اور پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بدھ کو بھی بغداد کے جنوبی علاقے میں مظاہرین پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 2 روز میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 4 مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں اور یہ تعداد صرف دارالحکومت بغداد میں رپورٹ ہونے والی ہلاکتوں کی ہے جبکہ 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں 40 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ تمام ہلاک اور زخمی افراد سیکیورٹی فورسز اور حکومت کے حامیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔

عراق میں مظاہروں کے بعد مختلف شہروں میں فوج کو بھی تعینات کردیا گیا ہے جبکہ ناصریہ شہر کو بھی فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔

اس وقت عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی ہیں جنہوں نے گزشتہ سال ہی اقتدار سنبھالا ہے، اس سے قبل وہ نائب صدر، وزیرتیل اور وزیرخزانہ رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے