اسرائیلی کنیسٹ نے بدھ کو الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کے لیے متنازعہ صوابدیدی فنڈ کے ساتھ اگلا سالانہ بجٹ منظور کر لیا۔

منظور کیے گئے 2023-2024 کے سالانہ بجٹ میں الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کے لیے خطیر ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور روشن خیال حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ مشتعل عوام پھر ایک بار سڑکوں پر نکل آئے، اور بدعنوانی کے الزامات نیتن یاہو کی حکومت کا پیچھا کر رہے ہیں۔

بجٹ انتہائی آرتھوڈوکس یہودیوں کی خدمت کرنے والے اسکولوں اور اداروں کے لیے فنڈز میں اضافہ کرتا ہے، اور ماہرین اقتصادیات نے متنبہ کیا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ افرادی قوت میں کم لوگ شامل ہوں گے۔

پیر کو ، نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ سالانہ بجٹ میں ان شادی شدہ یہودی مردوں کے لیے 250 ملین شیکل ( 67.5 ملین ڈالر) مختص کرے گیے جائیں جو کام کرنے کی بجائے مذہبی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

یہ اس امداد کے علاوہ ہے جو مختلف وزارتوں کے ذریعے پہلے سے ہی الٹرا آرتھوڈوکس یہودی گروپوں کو حاصل ہوتی ہے۔

یہ اقدام حکومتی اتحاد میں شامل سخت گیر مدہبی جماعتوں میں سے ایک جماعت کو رعایت دینے کے لیے ایک معاہدے کا حصہ ہے۔

بجٹ کو منگل کی رات – اور بدھ کے روز اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود ،کنیسٹ کے 120 میں سے 64 اراکین کی اکثریت سے منظور کیا گیا، جن کا تعلق نیتن یاہو کے حمایتی "دائیں بازو کے بلاک” سے ہے۔

جیسے ہی کنیسٹ نے بجٹ پر ووٹنگ شروع کی، ہزاروں مظاہرین یروشلم میں جمع ہوئے، جو اسرائیلی جھنڈے لہرا رہے تھے اور حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے کہ حکومت ریاستی خزانے میں”لوٹ مار کر رہی ہے۔”

مظاہرین نے الٹرا آرتھوڈوکس کمیونٹی کو اربوں کی گرانٹ پر تنقید کی، جبکہ اس کمیونٹی کے مردوں کو ملازمت اور فوجی خدمات سے استثنی حاصل ہے۔

اسرائیل میں، فوجی سروس مردوں کے لیے 32 ماہ اور خواتین کے لیے 24 ماہ تک جاری رہتی ہے، اور نوجوان اسرائیلیوں کے لیے لازمی ہے۔ لیکن زیادہ تر الٹرا آرتھوڈوکس یہودی اس معاہدے کے تحت خدمات انجام نہیں دیتے ہیں جس کے مطابق کل وقتی مذہبی اسکولوں میں جانے والے نوجوانوں کو سالانہ رخصت دی گئی ہے، جبکہ مذہبی خواتین طالبات خود بخود مستثنیٰ ہیں۔

اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے مطابق، اسرائیل میں تقریباً 1.3 ملین الٹرا آرتھوڈوکس یہودی ہیں۔ جو کل آبادی کا 14 فیصد ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، 2019 میں ان لوگوں میں غریبوں کی شرح 44 فیصد تک پہنچ گئی، جبکہ اسرائیل کی کل آبادی میں 22 فیصد تھی۔

یہ بات حیران کن ہے کہ زیادہ تر الٹرا آرتھوڈوکس خواتین (78 فیصد) کام کرتی ہیں، جبکہ صرف 51 فیصد الٹرا آرتھوڈوکس مرد کام کرتے ہیں۔

آج اپنے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو ریکارڈنگ میں، نیتن یاہو نے اس منظوری کا خیرمقدم کیا، اور کہا کہ یہ "ہمیں چار سال کے لیے اقتصادی اور سیاسی استحکام فراہم کرے گا۔”

‘بدترین بجٹ’

اسرائیلی حزب اختلاف کے رہنما یائر لیپڈ نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر کہا کہ یہ "ملکی تاریخ کا بدترین اور تباہ کن بجٹ ہے۔”

ناقدین نے نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ الٹرا آرتھوڈوکس اتحادی مذہبی جماعتوں کو خوش کرنے کے لیے بہت آگے جا رہے ہیں، جبکہ عام لوگوں ملک میں مہنگائی اور اشیائے صرف کی بلند قیمتوں سے لڑ رہے ہیں۔

لیپڈ نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ "اسرائیلی شہریوں کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جس کی قیمت ہر کوئی، ہمارے بچے اور ان کے بچے ادا کریں گے۔”

بجٹ میں مغربی کنارے میں ان علاقوں میں یہودی آباد کاری کے لیے بھی کروڑوں ڈالر مختص کیے گئے ہیں جنہیں فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کے حصے کے طور پر چاہتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ اس طرح کے اخراجات وسیع تر اسرائیلی مفادات کی قیمت پر آتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے