عن أبي الشماخ الأزدي، عن ابن عم له من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، أتى معاوية فدخل عليه، فقال:۔
سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: “من ولي أمرا من أمر الناس ثم أغلق بابه دون المسكين والمظلوم
أو ذي الحاجة، أغلق الله تبارك وتعالى دونه أبواب رحمته عند حاجته وفقره أفقر ما يكون إليها”(أخرجه أحمد)

ابو الشمخ الازدی رحمہ اللہ اپنے چچا زاد بھائی (جو صحابی رسول ہیں) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے: “جس شخص کو مسلمانوں کے معاملات میں کوئی کام سونپا گیا ہو پھر وہ غریبوں، مظلوموں اور حاجت مندوں کے لیے اپنے دروازے بند کر لیتا ہے، اللہ تعالی ان کےلیے فقر و مسکنت اور حاجت کے وقت اپنی رحمت کے دروازے بند کرلے گا  ایسے وقت میں جب اسے اللہ تعالیٰ کی رحمت کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہو گی۔

وفي رواية الترمذي: فجعل معاوية رجلا على حوائج الناس.۔
اس لیے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے شکایت کنندہ افراد کی سماعت کےلیے ایک شخص مقرر کیا۔
درج بالا روایات کی روشنی چند امور کی منظوری دی جاتی ہے۔
آرٹیکل 1: وزارتیں، مستقل محکمے، سپریم کورٹ، عدالتیں، صوبائی محکمے، پولیس سربراہان، اضلاع
اور دیگر سرکاری اداروں کے اہل کار متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے حکام شکایت کنندوں کی شکایات قبول کرنے کے ذمہ دار ہیں، تاکہ وہ اپنے مسائل براہ راست حکام کے سامنے پیش کرسکیں۔

آرٹیکل 2: (1) اگر درج بالا آرٹیکل کے حکم نامے کے مطابق حکام کے پاس سرکاری مصروفیات کی وجہ سے شکایت کنندہ افراد کی شکایات سننے کےلیے مناسب وقت نہ ہو تو اس کام کی انجام دہی کےلیے ایک نمائندہ مقرر کریں۔
(2): حکم نامے کے پہلے آرٹیکل میں درج ہدایت کے مطابق حکام پابند ہیں کہ وہ شکایت کنندہ افراد کی شکایات اور مسائل کو جلد از جلد نمٹائیں۔
آرٹیکل 3: یہ حکم نامہ منظوری کی تاریخ سے نافذ العمل ہوگا اور اسے سرکاری گزٹ میں شائع کیا جائے۔ والسلام.

امیرالمؤمنين شيخ القرآن والحديث مولوی ہبة الله اخندزاده

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے