کابل (بی این اے) وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے آج امیر المومنین ملا اختر محمد منصور تقبلہ اللہ کی شہادت کی ساتویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں ایران سے کہا کہ
پانی کے اہم مسئلے پر سیاست نہ کی جائے اور میڈیا پر شور مچانے کی بجائے افہام و تفہیم اور بات چیت سے مسئلے کا حل نکالا جائے۔
باختر ایجنسی کے مطابق انہوں نے آبی استحقاق کے مسئلے پر امارت اسلامیہ کے عزم کا ذکر کیا اور کہا ایران کے آبی استحقاق کے بارے میں امارت اسلامیہ افغانستان 1971 کے معاہدے پر کاربند ہے۔ لیکن افغانستان اور خطے میں جو خشک سالی چل رہی ہے اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا بین الاقوامی ریسکیو آرگنائزیشن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تیسرا سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ تباہ کن اثرات ملک کے آبی وسائل پر پڑے ہیں۔
افغان وزیر خارجہ نے ایرانی حکام سے کہا کہ وہ 1971 کے معاہدے کے ساتھ اپنی توقعات ہم آہنگ کریں اور اپنے فیصلوں اور تبصروں میں معاہدے میں موجود شقوں کو مد نظر رکھیں۔
انہوں نے ایران کے سیستان و بلوچستان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سیستان و بلوچستان کے عزیز بھائیو! یقین جانیے ہمارے دل میں آپ کے لیے اتنے ہی ہمدردی ہے جتنی نیمروز، فراہ اور ہلمند کے لوگوں کے لیے ہے۔ آپ کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور ہم آپ کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔
مولوی امیر خان متقی نے مزید کہا ہم ایران کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پانی کے اہم مسئلے پر سیاست نہ کرے، اور بہتر ہے کہ ایسے مسائل کو پریس میں شور مچانے کے بجائے افہام و تفہیم اور آمنے سامنے بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا امارت اسلامیہ افغانستان نے پچھلے دو سالوں میں ان مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے ہیں جن پر قابو پایا جا سکتا ہے اور حل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن قوت و اختیار سے باہر کی مجبوریاں جو موجودہ انسانی صلاحیتوں سے زیادہ ہیں۔ انہیں سمجھنا چاہیے اور اس کا حل نکالا جانا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے