مشرق اوسط میں امریکا کی قیادت میں ایک نئی میری ٹائم ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ خطے میں بین الاقوامی پانیوں میں ایران کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی اس طرح کی پانچویں ٹاسک فورس ہے۔

مشترکہ ٹاسک فورس (سی ٹی ایف) 154 کی تشکیل کا اعلان بحرین میں امریکا کے پانچویں بحری بیڑے کے صدر دفاتر میں سوموار کو منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا ہے۔اس سے پہلے سی ٹی ایف 153 ، اپریل 2022 میں بحیرہ احمر میں میری ٹائم سکیورٹی کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔

مشترکہ میری ٹائم فورسز (سی ایم ایف) کی دیگر ٹاسک فورسز میں سی ٹی ایف 150 شامل ہے ، جو خلیج عمان اور بحر ہند میں میری ٹائم سکیورٹی پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ سی ٹی ایف 151 خطے میں انسدادِ قزاقی کی سرگرمیوں کی قیادت کرتی ہے اور سی ٹی ایف 152 خلیج میں سمندری سلامتی کے لیے وقف ہے۔

امریکی بحریہ کی مرکزی کمان (نیوسینٹ) نے کہا کہ کثیر قومی شراکت داری کا مقصد خطے میں سمندری (میری ٹائم) سکیورٹی کو بڑھانے کے لیے آپریشنل صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے۔

سی ایم ایف دنیا میں سب سے بڑی کثیر قومی بحری شراکت داری ہے۔ اس میں شامل 38 ممالک نے سمندر میں بین الاقوامی قوانین پر مبنی نظام کو برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔

نئی ٹاسک فورس زیادہ سے زیادہ رکن ممالک کو بحری جہازوں یا طیاروں کے بغیر تربیت کے قابل بنائے گی، جس میں کچھ کورس ساحل پر کیے جائیں گے۔

سی ٹی ایف 154 پانچ بنیادی شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گی: میری ٹائم آگاہی، میری ٹائم لا، میری ٹائم انٹرکشن، میری ٹائم ریسکیو اور معاونت، اور قیادت کی پیشہ ورانہ ترقی۔

امریکی بحریہ کی مرکزی کمان، پانچویں بحری بیڑے اور سی ایم ایف کے کمانڈر وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا کہ "جب ہم مشترکہ اورمل کر کام کرتے ہیں تو ہماری بحری افواج اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں‘‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ سی ٹی ایف 154 کا قیام نئے تربیتی مواقع کے ذریعے شراکت داری کو مضبوط بنانے اور وسعت دینے کے ہمارے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے علاقائی میری ٹائم سکیورٹی میں اضافہ ہوگا۔

ابتدائی طور پرامریکی بحریہ کا ایک کپتان سی ٹی ایف 154 کی کمان کرے گا جس کے بعد موسم خزاں میں کسی دوسرے ملک کو کمان سونپی جائے گی۔

اس کی پہلی مشق کمپاس روز کے نام سے رواں ہفتے بحرین میں منعقد کی جا رہی ہے۔اس میں بحرین، کویت، عمان، پاکستان، سعودی عرب، برطانیہ اور امریکا سمیت 50 سے زیادہ ممالک شرکت کریں گے۔ یہ سب ممالک اس نئی ٹاسک فورس میں شراکت دار ہیں۔

سی ٹی ایف 154 کے پہلے کمانڈر کیپٹن اولیور ہیرین کا کہنا ہے کہ ’’کثیر قومی شراکت داری کے لیے تربیت کو آسان بنانے اور کوششوں پر توجہ مرکوز کرنے سے ہماری صلاحیتوں میں نکھار آئے گا اور مل کر کام کرنے کی ہماری صلاحیت کو تقویت ملے گی‘‘۔

امریکا کے پانچویں بحری بیڑے کے مطابق ایران نے گذشتہ دو سال کے دوران میں بین الاقوامی جھنڈے والے پندرہ تجارتی بحری جہازوں کو ہراساں کیا، ان پر حملے کیے یا ان کے جہازرانی کے حقوق میں مداخلت کی ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں پانچویں بحری بیڑے نے اعلان کیا تھا کہ وہ آبنائے ہرمز اور اس کے آس پاس گشت کرنے والے بحری جہازوں اور نگرانی کرنے والے طیاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دو ہفتے کے دوران میں امریکی فوج نے خلیج عمان میں ماہی گیروں کی کشتیوں سے دس کروڑ ڈالر مالیت کی میتھمفیٹامائن گولیاں اور ہیروئن ضبط کی ہے۔منشیات کی یہ بھاری مقدار ایران سے روانہ کی گئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے