یورپی یونین کے صارفین کا ڈیٹا امریکا منتقل کرنے پر فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی ملکیت رکھنے والی کمپنی میٹا کے خلاف ریکارڈ ایک ارب 20 کروڑ یورو جرمانے کی سزا سنا دی گئی ہے۔

2020 میں یورپی یونین کی اعلیٰ عدالت نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ یورپی صارفین کا ڈیٹا امریکی سرورز میں محفوظ نہ کرے۔

عدالت کے مطابق امریکی سرورز میں یورپی صارفین کے ڈیٹا کے محفوظ ہونے کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں۔

اس حکم کے بعد آئرلینڈ کی انتظامیہ کی جانب سے فیس بک کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ صارفین کے ڈیٹا کو کسی بھی طریقے سے امریکا منتقل نہ کریں۔

دسمبر میں یورپی ریگولیٹرز کی جانب سے نئے قوانین تجویز کیے گئے تھے جس کے بعد امریکا سے مذاکرات بھی کیے گئے تاکہ یورپی شہریوں کے ڈیٹا کی حفاظت یقینی بنایا جاسکے۔

اب آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یورپین ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ نے میٹا سے ایک ارب 20 کروڑ یورو کا جرمانہ وصول کرنے کا حکم دیا ہے۔

آئرش ریگولیٹر ادارے کے مطابق سوشل میڈیا کمپنی کی جانب سےلوگوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کو ڈیٹا امریکا منتقل کرنے سے لاحق خطرات پر غور نہیں کیا گیا، جس پر جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔

فیس بک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی کو صارفین کے ڈیٹا کو امریکا منتقل کرنے سے روکنے کے لیے 5 ماہ جبکہ امریکا میں موجود ڈیٹا کی جانچ پڑتال روکنے کے لیے 6 ماہ کی مہلت بھی دی گئی ہے۔

کمیشن کے مطابق میٹا کمپنی یورپین جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی جس کا اطلاق 2018 میں ہوا تھا۔

دوسری جانب میٹا کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس غیر منصفانہ اور غیر ضروری جرمانے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔

اس سے قبل یورپی یونین کی جانب سے ایمازون کو 74 کروڑ 60 لاکھ یورو جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی مگر میٹا پر عائد کیا جانے والا جرمانہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے