ترکیہ میں صدارتی انتخابات میں تیسرے نمبر پر رہنے والے امیدوارسنان اوغان نے دوسرے مرحلے میں صدر رجب طیب ایردوآن کی حمایت کردی ہے جس سے حزبِ اختلاف کے امیدوار کمال کلیچ دار اوغلو کو درپیش چیلنجز میں اضافہ ہوا ہے۔

سنان اوغان نے 14 مئی کو منعقدہ صدارتی انتخابات کے ابتدائی مرحلے میں 5.2 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے ۔ وہ ایک سخت گیر قوم پرست ہیں۔انھیں انتخابی مہم سے پہلے ترک عوام میں بہت کم جانا جاتا تھا۔ لیکن اب دوسرے مرحلے کے صدارتی انتخاب میں کچھ تجزیہ کاروں نے انھیں ممکنہ ‘کنگ میکر’ قرار دیا ہے۔

اوغان نے سوموار کو انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس میں صدرطیب ایردوآن کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ ان کی مہم نے ترک قوم پرستوں کو سیاست میں ’’کلیدی کھلاڑی‘‘ بنا دیا ہے۔

صدر ایردوآن نے 14 مئی کو 49.5 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ان کے مدمقابل حزب اختلاف کے مشترکہ امیدوار کلیچ داراوغلو نے 44.9 فی صد رائے دہندگان کی حمایت حاصل کی۔تاہم حکمراں جماعت آق کے زیرقیادت اتحاد نے پارلیمان میں اکثریت حاصل کرلی ہے جس سے صدر ایردوآن کو فائدہ ہوگا۔

پچپن سالہ سابق ماہر تعلیم اوغان وکٹری پارٹی کے سربراہ ہیں۔ وہ دائیں بازو کی جماعتوں پرمشتمل اتحاد کے پہلے مرحلے میں صدارتی امیدوار تھے۔یہ اتحاد پناہ گزینوں کے دنیا میں سب سے بڑے میزبان ملک ترکیہ میں تارکینِ وطن مخالف مؤقف کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

کلیچ داراوغلو نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ترکیہ کی داخلہ، خارجہ اور اقتصادی پالیسیوں میں صدر ایردوآن کی متعارف کردہ بہت سی بڑی تبدیلیوں اور اصلاحات کو واپس لیں گے، جس میں زندگی کے اخراجات کے بحران سے نمٹنے کے لیے غیر روایتی معاشی پروگرام کی واپسی بھی شامل ہے۔

دوسری جانب صدر ایردوآن نے کہا ہے کہ انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ان کے حق میں ووٹ دراصل ملک کے استحکام کے لیے ووٹ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اوغان کی حمایت سے طیب ایردوآن کو تقویت ملے گی لیکن خود ان کے حامیوں میں پھوٹ پڑسکتی ہے۔ وکٹری پارٹی منگل کے روز انتخابات کے بارے میں الگ سے اپنے مؤقف کا اعلان کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے