سعودی عرب نے بدھ کے روزجدہ میں الجزائر سے عرب لیگ سربراہ اجلاس کی صدارت باضابطہ طور پر سنبھال لی ہے۔عرب وزراء خارجہ کے اجلاس میں کئی سال کی تنہائی کے بعد شام کی دوبارہ شرکت کا خیر مقدم کیا گیاہے۔

الجزائر کے وزیرخارجہ احمدعطاف نے جدہ میں عرب وزراء خارجہ کے تیاری اجلاس میں سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کو تنظیم کی صدارت سونپی۔اس میں عرب لیگ کے سربراہ اجلاس کےایجنڈے اور قراردادوں کے مسودے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس عرب سربراہ اجلاس میں سوڈان میں جاری بحران، اسرائیل فلسطین تنازع اور شام کی تنظیم میں دوبارہ شمولیت سمیت مختلف سیاسی امورپرتبادلہ خیال کیا جائے گا۔واضح رہے کہ شام 2011ء کے بعد پہلی مرتبہ عرب سربراہ اجلاس میں شرکت کررہا ہے۔ صدر بشارالاسد کی حکومت کے پُرامن مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعدشام کی تنظیم میں رُکنیت معطل کردی گئی تھی۔

آج عرب وزراء خارجہ کے اجلاس میں شام کی نمائندگی وزیرخارجہ فیصل المقداد کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کےوفد نے کی۔وفدنے تصدیق کی کہ صدر بشار الاسد جمعہ کوہونے والے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ڈاکٹرفیصل المقداد نے سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن الاخباریہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سعودی عرب نے اس اجلاس کی منصوبہ بندی اوراس میں تمام عرب ممالک کی شرکت یقینی بنانے کے لیے زبردست کوششیں کی ہیں۔ہم بہت شکر گزار ہیں کہ تمام ممالک اب اس سربراہ اجلاس میں موجود ہیں اور یہ (مملکت) کے قائدانہ کردارکی ایک کامیابی ہے‘‘۔

قبل ازیں شہزادہ فیصل بن فرحان نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں شام کے وفد اورعرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط کا خیرمقدم کیا۔انھوں نے عرب دنیا کو درپیش باہمی چیلنجوں اور مشکلات پرقابو پانے کے لیے عرب ممالک کے درمیان اتحاد کی ضرورت پرزوردیا۔

انھوں نے کہا کہ ان چیلنجوں کامقابلہ کرنے اوران کا حل تلاش کرنے کی غرض سے مشترکہ عرب کوششیں کی جانی چاہییں تاکہ ہمارا خطہ محفوظ اور مستحکم ہو سکے۔انھوں نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو مسترد کریں۔

سعودی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ خطے میں انسانی صلاحیتیں اور قدرتی وسائل کی وافرمقدار موجود ہیں جس سے لوگوں کے مفادات کو مدنظررکھتے ہوئے عرب ممالک کو ایک دوسرے کے درمیان تعاون کرنے کی ترغیب ملنی چاہیے۔

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الجزائر کے وزیرخارجہ نے شام کی عرب لیگ میں شمولیت کا خیر مقدم بھی کیا۔احمدعطاف نے کہا کہ یہ سربراہ اجلاس "خصوصی علاقائی” حالات میں ہو رہا ہے۔امن وترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے عرب ممالک کو اپنی صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم عرب سربراہ اجلاس میں ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد چاہتے ہیں جو ہم دیکھ رہے ہیں‘‘۔انھوں نے خبردارکیا کہ عالمی تبدیلیاں طاقت کے توازن کو تبدیل کردیں گی اور اس تناظرمیں عرب ممالک کو آگے بڑھنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

عرب لیگ کے سیکریٹریی جنرل احمد ابوالغیط نے سربراہ اجلاس کی تیاریوں پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ خطے کا منظرنامہ اچھی پیش رفتوں کے ساتھ ساتھ خطرناک چیلنجوں کا مجموعہ پیش کررہا ہے جس میں سوڈان کا حالیہ تنازع بھی شامل ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل تنظیم کی متعدد وزارتی کمیٹیوں کا اجلاس ہوا اور عربوں کے داخلی معاملات میں ایران اور ترکی کی مداخلت جیسے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے