ترکیہ میں آج پارلیمانی اور صدارتی انتخابات شروع ہوگئے۔ اتوار کی صبح سے ہی لوگوں نے ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ سٹیشنز کا رخ کرلیا ہے۔ آج ترکیہ کے الیکشن میں سخت مقابلے کا امکان ہے۔ ترکیہ کے صدر ایردوان اور ان کے حریف کمال اوگلو میں سخت مقابلہ ہے۔ کمال اوگلو چھ جماعتی اپوزیشن اتحاد کے امیدوار ہیں اور دو دہائیوں سے برسر اقتدار ایردوان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں۔

آج لگ بھگ 60 ملین ترک شہری اپنے 13ویں صدر کے ساتھ ساتھ 600 نشستوں والی پارلیمنٹ کے ارکان کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان کے حامیوں میں دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ ہیں جو ان کے وژن کے قائل ہو کر انہیں ووٹ دیں گے اور دوسرے وہ لوگ ہیں جو ان کا کوئی متبادل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ووٹ دیں گے۔

پولنگ سٹیشنز صبح 8 بجے کھل گئے اور ان پر ووٹنگ شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔ آج اتوار کی شام کو ہی یہ اشارہ مل جائے گا کہ اس مرتبہ الیکشن میں رن آف کا مرحلہ آئے گا یا نہیں۔ واضح رہے کسی بھی صدارتی امیدوار کے لیے جیت کے لیے کل ووٹوں کے نصف ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ اگر کسی نے بھی نصف ووٹ حاصل نہ کیے تو سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان 28 مئی کو رن آف الیکشن کا انعقاد کیا جائے گا۔

سپریم کونسل برائے انتخابات کے صدر نے کہا ہے کہ صحت مند اور محفوظ انتخابات کے لیے تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 14 مئی کو جمہوریت کا ایک تہوار ہے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ گھروں سے نکلیں اور ووٹ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ہم آج اتوار کو ہی نتائج کا اعلان بھی کردیں گے۔

ترکیہ کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے موقع پر ہفتہ کی شام چھ بجے انتخابی مہم کو ختم کردیا گیا تھا۔ سیاسی جماعتوں نے انتخابی خاموشی شروع ہونے سے پہلے اپنی انتخابی مہم تیز کر دی تھی۔ ہفتہ کے روز اپنے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی آخری کوشش کی گئی تھی۔

رائے عامہ کے تازہ ترین سروے میں ایردوان اور ان کے حریف کمال اوگلو میں سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا۔ کمال معمولی طور پر ایردوان سے آگے رہے۔ الیکشن اگر رن آف مرحلہ میں داخل ہوا تو یہ بھی ایردوان کے لیے غیر معمولی بات ہوگی کیونکہ وہ ہمیشہ پہلے مرحلے میں ہی جیتتے آئے ہیں۔

جمعہ کے روز ایردوان نے اعلان کیا کہ الیکشن کے نتائج جو بھی ہوں گے وہ ان نتائج کا احترام کریں گے۔ یاد رہے ایردوان 2003 سے تمام الیکشنز میں جیتتنے آ رہے ہیں۔ واضح رہے بیرون ملک مقیم تقریبا 18 لاکھ ترکوں نے ووٹ ڈال دیے ہیں۔ ان کے ووٹوں کی گنتی بھی آج اتوار کی شام باقی ووٹوں کے ساتھ کی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے