عازمین حج کی پہلی پرواز 21 مئی کو کراچی اور اسلام آباد سے سعودی عرب کے لیے روانہ ہوگی جبکہ 17 مئی سے معاونین کی پہلی ٹیم روانہ ہوگی۔

حج انتظامات سے متعلق پریس کانفرس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے بتایا کہ حج انتظامات سے متعلق کچھ سہولیات تاخیر کا شکار تھیں، گزشتہ برس کا حج آسان حج تھا کیونکہ 80 ہزار لوگوں نے حج کیا لیکن اس سال پونے دو لاکھ حاجی پاکستان سے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال حج میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لہٰذا سخت حج کے لیے تیار رہیں البتہ مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر کوئی حج انتظامات میں کوتاہی ہو تو نشاندہی کی جائی، مجھے حاجی کیمپ میں کچھ حاجیوں نے شکایت کی کہ ہمارے پاس قربانی کے پیسے نہیں۔ ہم حج اخراجات کو کم کر رہے ہیں اور سرکاری حج اسکیم کے تحت حاجیوں کو قربانی ہم کروا رہے ہیں، اب حاجیوں کو 720 ریال کی رقم حکومت ادا کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 2019 میں مکہ مکرمہ میں بلڈنگز 2600 ریال اور اس سال 2100 ریال میں لے رہے ہیں جبکہ گزشتہ برس سفری کرایہ پر ہزار ڈالر اس سال 900 ڈالر ہے۔ بلڈنگز لینے کا کام رمضان میں ہوجانا چاہیے تھا مگر ابھی ہم نے بک کی۔

سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ روڈ ٹو مکہ کے تحت امیگریشن صرف اسلام آباد ایئرپورٹ پر ہوگی اور روڈ ٹو مکہ کے تحت اسلام آباد ایئر پورٹ سے 26 ہزار حاجیوں کی امیگریشن ہوگی۔

وفاقی وزیر مذہبی امور کا کہان تھا کہ ہر حاجی تربیت لیکر حج ہر جائے گا ورنہ ان کا شیڈول دوبارہ ترتیب دیا جائے گا اس کے ساتھ ہر حاجی کو فری سم سعودی عرب میں ملے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے