مقبوضہ کشمیر میں جی ٹونٹی اجلاس کی سیکیورٹی مُودی سرکار کیلئے ڈراؤنا خواب بن گئی۔

میڈیا رپورٹس میں تہلکہ خیز انکشافات کے مطابق سری نگر میں مجوزہ جی ٹونٹی اجلاس کی سیکیورٹی کیلئے نیشنل سیکیورٹی گارڈ کی مسلح ٹیموں کو سپیشل آپریشن گروپس کے ساتھ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وہیکل بون آئی ای ڈی اور دیگر ممکنہ حملوں کو روکنے کے لئے بھارتی فورسز سَر جوڑ کر بیٹھ گئیں ، بلٹ پروف شیلڈ کے ساتھ حفاظتی بنکرز بھی تیار کروائے جائیں گے۔

فدائی حملوں کا خوف جی ٹونٹی اجلاس کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار جارہا ہے۔ بھارتی فوج کے جی او سی کلو فورس کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا جبکہ میرین کمانڈوز کو مقبوضہ وادی میں تعینات کر دیا گیا۔

مقبوضہ وادی کی پولیس نے“پوشیدہ پولیسنگ“ کے نفاذ کا بھی منصوبہ بنا لیا ہے تاکہ ماورائےعدالت گرفتاریوں اور قتل و غارت کا بازار گرم کیا جا سکے، اس ضمن میں چھ سو سےزائد پولیس اہلکاروں کو شیر کشمیر پولیس اکیڈمی میں باقاعدہ تربیت دی جا رہی ہے۔ تمام فورسز کو گرفتاری کی کھلی اجازت ہو گی۔

انسانی حقوق کے کارکنوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اقوامِ عالم کےسامنے مودی اور بھارت کا بھیانک چہرہ جی ٹونٹی کی آڑ میں چھپ سکتا ہے ؟ اور اگر مقبوضہ کشمیر میں امن و امان قائم ہے تو اتنے بڑے پیمانے پر سیکیورٹی فورسز کو کیوں تعینات کیا جا رہا ہے؟ جی ٹونٹی ممالک کو اجلاس میں شرکت سے پہلے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھنی ہو گی تاکہ مُودی کا بھیانک چہرہ واضح ہو سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے