سمرقند ازبکستان
بسم الله الرحمن الرحیم
حامداً و مصلیاً و بعد،۔

افغانستان کے پڑوسی اور علاقائی ممالک کے وزرائے خارجہ!۔
افغانستان کے حوالے سے منعقدہ اس کانفرنس کے شرکا اور بالخصوص ازبکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو اس غیر معمولی کانفرنس کا میزبان ہے۔ ان تمام ممالک کا شکریہ جنہوں نے اس کانفرنس میں ہماری شرکت کےلیے ماحول بنایا۔ اس کانفرنس کے انعقاد سے واضح ہے کہ ہم مشترکہ طور پر اپنے خطے کے استحکام، سلامتی اور اقتصادی بہبود کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ ہمارے مفادات مشترک ہیں اور ہم اپنے مشترک مفادات کے لیے مشترکہ طور پر مربوط کوششیں کریں گے تاکہ خطے میں استحکام اور سلامتی قائم کرنے اور چیلنجز کے خلاف ذمہ دارانہ جدوجہد کے لیے نئے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔ افغانستان اپنی طرف سے خطے کے ساتھ قریبی طور پر اور ہم آہنگی کے ساتھ بات چیت کےلیے پر عزم ہے۔
معزز شرکا!۔
اس مرتبہ ہم ایسے موقع پر اس کانفرنس میں جمع ہو رہے ہیں جب دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ جنوبی ایشیا خصوصا ہمارا خطہ نئے عالمی نظام میں اہم کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ افغانستان جوکہ وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے ایک اہم اور جیو سٹریٹجک خطے میں واقع ہے، اب یہاں ایک ذمہ دار اور پرعزم حکومت کی حکمرانی ہے۔ اس طرح کا مستحکم اور پرامن افغانستان خطے کی سلامتی، استحکام اور اقتصادی رابطوں میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ کئی دہائیوں سے افغانستان میں مسلط کردہ جنگوں نے نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کے ممالک سے بھی بہت سے اقتصادی اور تجارتی مواقع گنوائے۔ اب افغانستان کو خطے کا اہم اقتصادی اور تجارتی شراکت دار بننے کا موقع فراہم کر دیا گیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ خطے کے ممالک مشترکہ طور پر افغانستان میں استحکام اور معاشی خوشحالی کے لیے ماحول بنائیں گے تاکہ افغانستان کو اپنا تعمیری کردار ادا کرنے میں مدد ملے۔ ہم بھی ایک ذمہ دار حکومت کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہیں۔
معزز شرکا!
ہم افغانستان کو منفی تنازعات اور لاقانونیت کا مرکز نہیں بننے دیں گے۔ افغانستان میں حالیہ مثبت تبدیلیاں جیسے غیر ملکی افواج کا انخلا، ایک مضبوط مرکزی حکومت کا قیام، امن و امان کی حکمرانی، سکیورٹی کی بہتر صورت حال، بدعنوانی کا خاتمہ، انصاف اور عدالتی اداروں تک رسائی، منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ پر پابندی اور سب سے بڑھ کر افغان حکومت کی مثبت نیت افغانستان اور خطے کے درمیان قریبی تعلقات اور دو طرفہ تعاون کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اب افغانستان کے لیے تمام علاقائی رابطوں کے منصوبوں میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ماحول اچھی طرح سازگار ہے۔ جیسے کہ ٹرانس افغان ریلوے، تاپی، تاپ، کاسا زر اور چین کی بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ۔
معزز حاضرین!۔
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ افغانستان اور پڑوسی ممالک کے مشترک مقصد کے حصول کی راہ میں بہت سے چیلنجز ہیں جو ہمیں مشترکہ طور پر خطے کے مفادات کے حصول کےلیے جدوجہد کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ افغانستان اپنے وعدے پر قائم ہے کہ ہم کسی فرد یا گروہ کو افغانستان کی سرزمین خطے یا دنیا کے کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے یا افغانستان میں منشیات کی کاشت یا اسمگل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ یہ محض زبانی وعدہ نہیں ہے بلکہ ہم افغانستان میں سلامتی اور استحکام کے لیے سنجیدہ جدوجہد میں مصروف ہیں اور اس میدان میں ہماری نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد جسے قائم ہوئے تقریباً دو سال ہو چکے ہیں، کوئی ایسا ناخوش گوار واقعہ یا حادثہ پیش نہیں آیا جسے افغانستان سے کنٹرول کیا گیا ہو۔ ہم خطے کی سلامتی، استحکام اور اقتصادی رابطے میں افغانستان کے قومی مفادات کا تحفظ سمجھتے ہیں اور یہ ایک ایسی بحث ہے جو ہمارے پورے خطے کے مفادات کا تحفظ کر سکتی ہے۔
اس بنا پر خطے کے ممالک کو آگاہ رہنا چاہیے کہ افغانستان کے حوالے سے ان کی پالیسیاں منفی پروپیگنڈوں اور مخالف قوتوں کے سازشوں کا شکار نہ ہوں، بلکہ انہیں اپنے قومی مفادات اور علاقائی سلامتی، استحکام اور اقتصادی روابط کے تناظر میں افغانستان کی صورت حال کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہیے پھر اس کے ساتھ مثبت بات چیت کرنی چاہیے۔ خطے کے مثبت اور سنجیدہ سیاسی، سکیورٹی اور اقتصادی تعلقات سے افغانستان اور خطے کے مفادات کے تحفظ میں مدد مل سکتی ہے۔ افغانستان میں عدم استحکام کسی کے مفاد میں نہیں ہے، کیوں کہ یہ پورے خطے کے عدم استحکام، منشیات، اسلحہ کی اسمگلنگ، ہجرت اور اسی نوعیت کے دیگر مسائل کا باعث بنتا ہے۔
آخر میں اس اہم کانفرنس کی میزبانی کرنے پر جمہوریہ ازبکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں تمام علاقائی فارمیٹس اور نشستوں میں افغانستان کو نمائندگی دی جائے گی تاکہ ہم اور آپ مل کر نئی ایشیائی صدی دیکھ سکیں۔
بہت شکریہ!۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے