افغانستان میں اقوام متحدہ کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق امارت اسلامیہ نے خواتین کارکنوں پر کچھ پابندیاں عائد کی ہیں، جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے اپنی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں اور امارت اسلامیہ کو انسانی صورت حال کے تمام تر نتائج کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
امارت اسلامیہ اقوام متحدہ کے لیے کسی طور رکاوٹیں کھڑی نہیں کرنا چاہتی۔ واضح ہو کہ یہ افغانستان کا نہایت اہم اور خالص اندرونی مسئلہ ہے جو کسی دوسرے ملک کے لیے کسی قسم کا مسئلہ پیدا نہیں کرتا اس لحاظ سے ہر طرف سے اس کا احترام کرنا چاہیے۔ اس فیصلے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ یہاں صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، یا اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں، بلکہ ہم اپنے تمام اہل وطن کے مذہبی، ثقافتی اور مذہبی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام حقوق کے پابند ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ افغانستان میں انسانی صورت حال پابندیوں اور دباؤ کی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ جس کی اصل ذمہ دار وہ قوت ہے جنہوں نے افغانستان کے مالیاتی اور بینکنگ نظام پر پابندیوں کے علاوہ سفری پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔
افغانستان کی ہنگامی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی، بینکنگ، سفری اور دیگر پابندیوں کا مسئلہ جلد حل کریں تاکہ افغانستان اقتصادی، سیاسی اور سیکیورٹی کے شعبوں میں ترقی کر سکے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرکے اپنے پیروں پر کھڑا کرسکے۔ افغان عوام اپنی صلاحیتوں اور وسائل کی بدولت اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے