افغانستان کے حکمران طالبان نے اپنے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کا ایک نایاب صوتی پیغام شیئرکیا ہے۔اس میں انھوں نے کہا ہے کہ انصاف افغان حکومت کی بقاکا ذریعہ ہے۔
مذہبی عالم ہیبت اللہ اخوندزادہ شاذ ہی عوامی سطح پر نظرآتے ہیں اور وہ جنوبی صوبہ قندھار میں طالبان کے مضبوط گڑھ سے بھی شاذ ہی باہرجاتے ہیں۔
اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار پرقبضے کے بعد سے اخوندزادہ نے صرف ایک مرتبہ کابل کا سفر کیا ہے۔وہاں انھوں نے علماء کے ایک اجتماع سے خطاب کیا تھا۔اس بندکمرے کی تقریب کی میڈیا کوریج میں انھیں نہیں دکھایا گیا تھا اور وہ سامعین کے سامنے پیٹھ کرکے نمودار ہوئے تھے۔
طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو ٹویٹر ان کا ایک آڈیو پیغام جاری کیا ہے۔اس میں اخونزادہ نے کہا کہ انصاف حکومت کی بقا کا ایک ذریعہ ہے۔
اخوندزادہ کو یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ ’’اگر انصاف نہیں ہوگااور ظلم، خود غرضی، قتل اور انتقام کے ساتھ ساتھ عدالتوں کے بغیر قتل وغارت گری ہوگی تو یہ ملک تباہ ہو جائے گا۔ اس ظلم کوعلماء کرام کے درست فیصلے اور حکومت کی جانب سے اس پر مناسب عمل درآمد کے ذریعےروکا جاسکتا ہے‘‘۔۔
جنوری میں ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کیا تھا کہ اخوندزادہ نے مختلف صوبوں کے علماء سے ملاقات کی تھی۔انھوں نے کمانڈروں اور دیگر اعلیٰ سکیورٹی حکام کے ساتھ سپریم لیڈر کی فروری میں ملاقات کے بارے میں بھی ٹویٹ کیا تھا۔
یادرہے کہ انھیں 2016 میں اس وقت طالبان کا سپریم رہ نما نامزد کیا گیا تھاجب پاکستان میں امریکا کے ایک فضائی حملے میں ان کے پیش رو ملّااختر محمد منصور مارےگئے تھے۔