یمن میں سعودی عرب کے سفیرنےجنگ بندی کو مضبوط بنانے اور مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے حوثی باغیوں کے زیرقبضہ دارالحکومت صنعاء کا دورہ کیا ہے۔اس سے ملک میں آٹھ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

محمدآل جابر نے اپنے دورے کے بارے میں سعودی حکام کی جانب سے جاری سرکاری بیان میں کہا:’’ "میں برادر سلطنت عمان کے ایک وفد کے ساتھ صنعاء کا دورہ کررہا ہوں تاکہ جنگ بندی کو مستحکم کیا جا سکے‘‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے عمل کی حمایت کرتے ہیں اور ایک پائیدار اور جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے یمنی فریقوں کے مابین بات چیت کے مواقع تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

سعودی وفد کا صنعاء کا دورہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے خلاف کھڑا کرنے کے تنازع کے خاتمے کے لیے سفارتی سرگرمیوں کا حصہ ہے۔ان سفارتی کوششوں کو سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔

قریبا ایک سال قبل اعلان کردہ جنگ بندی نے یمن میں سرگرم دشمنی میں نمایاں کمی کی ہے اور اب بھی بڑے پیمانے پر جنگ بندی کا احترام کیا جاتا ہے اگرچہ اس کی مدت سرکاری طور پر اکتوبر میں ختم ہوگئی تھی۔

یمنی حکومت کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اورحوثیوں نے چھے ماہ کی نئی جنگ بندی پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے تاکہ دو سالہ ‘انتقال اقتدار’کے قیام کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار کی جا سکے۔اتوار کے روز حوثی ذرائع ابلاغ نے الجابر کو باغیوں کے سیاسی رہنما مہدی المشاط سے ہاتھ ملاتے ہوئے دکھایا تھا۔

سعودی حکام نے صنعاء میں ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں تفصیل فراہم نہیں کی اور نہ ہی ان پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب دیا ہے۔واضح رہے کہ حوثیوں نے 2014 میں دارالحکومت صنعا پرقبضہ کر لیا تھا۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان اچانک مفاہمت نے یمن میں لڑائی کے خاتمے کی امیدکو تقویت بخشی ہے۔اس بحران نے لاکھوں افراد کو دربدر کردیا ہے یا ان کی جان لے لی ہے اوراقوام متحدہ نے دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیا ہے۔

توقع ہے کہ جنگ بندی کے نئے معاہدے سے حوثیوں کے اہم اہداف پورے ہوں گے۔ان میں حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی ہے۔انھوں نے حوثیوں کے زیرقبضہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پرآپریشنل پابندیاں اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے