سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ کے حکام چین کی ثالثی میں ایران سے تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد ہفتے کے روز پہلی مرتبہ تہران پہنچے ہیں۔وہ ایرانی حکام سے تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہدمیں قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے طریق کارپرتبادلہ خیال کریں گے۔

مشرق اوسط میں تنازعات کو ہوا دینے والی کئی برس کی مخاصمت کے بعدایران اورسعودی عرب نے مارچ میں اپنے اختلافات کو ختم کرنے،سفارتی تعلقات کی بحالی اورمشنوں کو دوبارہ کھولنے پراتفاق کیا تھا۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے اس حیرت انگیز معاہدے میں ثالث کا کردارکیا تھا اوراس کے نتیجے میں سعودی عرب اور ایران نے دوطرفہ تعلقات بحال کیے ہیں۔چین کے اس نئے کردار نے امریکا کو گذشتہ کئی دہائیوں کے بعد پہلی مرتبہ اس خطے کے ایک دیرینہ تنازع سے بے دخل کردیا ہے اور ایک طرح سے اس کا کردارمزید محدود کردیا ہے۔

یادرہے کہ سعودی عرب نے سنہ 2016 میں ایران کے ساتھ سفارتی اورسیاسی تعلقات منقطع کردیے تھے۔اس وقت سیکڑوں مشتعل ایرانیوں نے تہران میں سعودی سفارت خانے اورمشہدمیں قونصل خانے پردھاوا بول دیا تھا۔ان حملوں کے بعد سعودی عرب نے ایران سے اپنے سفارتی عملہ کو واپس بلا لیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے