عالی قدر امیر المومنین حفظہ اللہ کی مختلف صوبوں کے علما شوری کے اراکین کے ساتھ مشاورتی نشست۔
امارت اسلامیہ کے عالی قدر امیر المومنین حفظہ اللہ نے صوبہ قندھار، ہلمند، زابل، نیمروز، فراہ، پکتیکا اور پکتیا کے علمائے کرام، شوری کے سربراہوں، معاونین اور انتظامی عہدیداروں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کیا۔ اجلاس میں نائب وزیر حج و اوقاف سپریم کورٹ کے معاون اور دینی نشریات کے نگران اور مانیٹرنگ ایجنسی کے متعدد ارکان بھی موجود تھے۔
آغاز میں عالی قدر امیر المومنین حفظہ اللہ نے علماے کرام کو ضروری ہدایات دیتے ہوئے کہا: آپ کو بہتر معلوم ہے کہ اسلام میں شوری کی کیا اہمیت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کرام کے ساتھ مختلف معاملات میں مشورے کیا کرتے تھے، مشورہ باہمی اتحاد و اتفاق کا سبب ہے۔ جو شخص اپنے معاملات میں مشورہ کرتا ہے ان سے غلطیوں کا امکان کم سے کم رہتا ہے، یہی وجہ ہے اسلامی اصطلاح میں جماعت گم راہی پر جمع نہیں ہوتی۔”
امیر المؤمنين حفظہ اللہ نے علماے کرام کے شوری کی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا: ” صوبوں کے مقامی شوری کی جانب سے عوام کے بہت سے مسائل حل کیے گئے ہیں، مزید بھی عوام کے مسائل کے حل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر بھر پور توجہ دیں۔ کیوں کہ علما ہی وہ طبقہ ہے جس کی ذمہ داری قیامت تک ختم نہیں ہوتی۔ آج اللہ تعالیٰ کی خصوصی نصرت و مدد سے ایک اسلامی نظام برسر اقتدار ہے۔ اگر علما اپنی ذمہ داری کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ان کی ذمہ داری کا بوجھ بہت بھاری ہو گا۔ کیوں کہ دین کی دعوت اور علم پر عمل کرنے کے لیے اب ماحول سازگار ہے۔ اس سلسلے میں اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہا ہے۔”
بعد ازاں علما شوری سے متعلق مختلف امور اور دیگر معاملات پر علما شوری کے نمائندوں مشاورت ہوئی اور ان کے تجاویز سنی گئیں۔ امارت اسلامیہ اور عوام کے درمیان تعلقات مستحکم کرنے، عوام کے مسائل حل کرنے اور صوبائی انتظامیہ میں اصلاحات سے متعلق مفید مشورے دیے گئے۔
ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے