شدت پسند گروپ داعش نے بدھ کے روز اپنے قائدابو حسن الہاشمی القرشی کی لڑائی میں ہلاکت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی جگہ نئے قائد کا انتخاب عمل لایا جاچکا ہے۔

داعش کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ عراق سے تعلق رکھنے والے ہاشمی’’اللہ کے دشمنوں کے ساتھ لڑائی میں‘‘ مارے گئے ہیں لیکن ترجمان نے ان کی ہلاکت کی تاریخ یا دیگرتفصیل کے بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ وہ کہاں مارے گئے ہیں اور یہ جھڑپ کہاں ہوئی ہے۔

ایک آڈیو پیغام میں ترجمان نے گروپ کے نئے رہ نما کی شناخت ابوالحسین الحسینی القرشی کے طور پر کی ہے۔

قریش پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ ہے۔اب تک ہونے والے داعش کے رہ نما اسی قبیلے سے اپنی نسبت کا دعویٰ کرتے چلے آرہے ہیں۔

واضح رہے داعش کے سخت گیرجنگجوؤں نے سنہ 2014 میں عراق اور شام کے بہت سے علاقوں پرآندھی کی طرح چڑھائی کرکے قبضہ کرلیا تھا اور وہاں اپنی خلافت قائم کرلی تھی لیکن امریکا اور اس کے اتحادیوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں پانچ سال سے بھی کم عرصے میں ان کی یہ خلافت ختم ہوگئی تھی اور ان کے زیرقبضہ عراق اور شام کے تمام علاقے واگزار کرالیے گئے تھے۔

داعش کو2017 میں عراق اور دو سال بعد شام میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اس سنی مسلم انتہا پسند گروپ کے سلیپرسیل اب بھی ان دونوں ممالک میں موجود ہیں اوروہ گاہے گاہے حملے کرتے رہتے ہیں۔ وہ دنیا کے دیگرحصوں میں بھی دہشت گردی کے حملوں کا دعویٰ کرتے ہیں۔

داعش کا سابقہ رہ نما ابوابراہیم القرشی اس سال کے اوائل میں شام کے شمالی صوبہ ادلب میں امریکی حملے میں مارا گیا تھا۔ان کے پیش روابوبکرالبغدادی اکتوبر2019 میں ادلب ہی میں مارے گئے تھے۔ البغدادی بھی خود کو قرشی قراردیتے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے