افغانستان کے نائب رئیس الوزرا سے پاکستان کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور کی ملاقات۔

آج افغانستان کے نائب رئیس الوزرا مولوی عبدالسلام حنفی نے پاکستان کے وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر اور ان کے اعلی سطحی وفد سے وزارت خارجہ میں ملاقات کی۔
ملاقات میں وزیر معدنیات و پیٹرولیم مولوی شہاب الدین دلاور اور امارت اسلامیہ افغانستان کے بعض دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔ نائب رئیس الوزرا نے پاکستانی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ اور مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے گزشتہ چار دہائیوں میں افغان مہاجرین کی میزبانی پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ کی حاکمیت سے پورے ملک میں سکیورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے، کرپشن کا خاتمہ ہوا ہے اور منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ کو روکا گیا ہے۔ نائب رئیس الوزرا نے مزید کہا کہ افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان ایک رابطہ پل کی حیثیت رکھتا ہے اور ہم تاپی، تاپ، کاسا زر اور پشاور تا کابل ترمذ ریلوے جیسے بڑے منصوبوں پر عمل درآمد میں تعاون کے لیے تیار ہیں۔ اس کی تکمیل سے افغانستان، پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ نائب رئیس الوزرا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئلے کی تجارت کے بہتر میکنزم کی تلاش میں ہیں اور اس مقصد کے لیے ایک بین الوزارتی مجاز مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ نیز، قومی بندرگاہوں کی کمیٹی کو تجارت اور ٹرانزٹ کی سہولت فراہم کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔
مولوی عبدالسلام حنفی نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو افغانستان میں کان کنی، توانائی اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ ہم افغانوں کو ویزا کی سہولیات فراہم کرنے اور افغان قیدیوں کی رہائی میں پاکستان کا تعاون چاہتے ہیں۔
بعد ازاں پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ افغانستان کے علاوہ کوئی دوسرا ملک ہمارے علم میں نہیں ہے جس میں افغانستان اور پاکستان جیسی مشترکات ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 40 سال کے بعد افغانستان میں مواقع فراہم کیے گئے ہیں جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔ حنا ربانی کھر نے دونوں ممالک کے درمیان بندرگاہوں پر ٹریفک کے لیے میکنزم قائم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔ افغان قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار موجود ہے تاہم اسے حل کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
پاکستان کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان افغانستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ غلیطیوں میں پھنسنے کی بجائے میسر مواقع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا کہ ہمیں دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تجارتی تعلقات اور رابطوں کے فروغ کے لیے اچھا ماحول پیدا کرنا چاہیے اور چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کرنا چاہیے۔
ملاقات میں وزیر معدنیات و پیٹرولیم مولوی شہاب الدین دلاور نے افغانستان میں مضبوط سکیورٹی اور دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی مشترکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دست یاب مواقع میں سے استفادہ کرنا چاہیے۔
علاوہ ازیں افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق خان نے کہا کہ ہم افغانستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہیں کہ افغانستان میں امن و امان قائم ہو چکا ہے۔ ہمیں دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے زیادہ سے زیادہ کام اور سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ اور مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے