پاکستان تحریک انصاف [پی ٹی آئی] کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے موجودہ سیاسی نظام کو چھوڑ کر تمام اسمبلیوں سے نکل رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ وہ اس حوالے سے اپنے وزرا اعلیٰ اور ارلیمانی پارٹی سے بات کر کے تاریخ کا اعلان کریں گے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے آج راولپنڈی میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ پہلے جلسہ فیض آباد پر ہونا تھا۔ انتظامیہ کی ہدایت پر پی ٹی آئی نے جلسہ گاہ کا مقام تبدیل کرکے رحمن آباد کیا گیا۔
عمران خان کی جلسہ گاہ آمد پر سینیٹر فیصل جاوید آبدیدہ ہوئے اور انہوں نے جذباتی انداز سے عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا، جبکہ اس موقع پر اسٹیج سے ’ہم لے کر رہیں گے آزادی کے نعرے لگائے گئے‘۔ جبکہ کارکنان نے گرمجوشی کے ساتھ اپنے چیئرمین کا استقبال کیا۔
انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا میں آج راولپنڈی میں الیکشن کے لیے نہیں آیا، اگر الیکشن نو مہینے بعد بھی ہوئے تو ہم ہی جیتے گے، لیکن الیکشن وقت کی ضرورت ہیں۔
عمران خان نے 25 مئی کو صرف اس لیے مارچ منسوخ کیا کیوں کہ انہیں خون خرابے کا اندیشہ تھا۔ عمران خان نے کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی اور اس تحریک کا مقصد امپورٹڈ حکومت کو کہنا ہے کہ الیکشن کروائیں کیونکہ ساری قوم الیکشن چاہتی ہے۔ ’ہم یہاں آئے کہ اداروں پر دباؤ ڈالیں کہ الیکشن کروائیں، حکومت کو بھی علم ہے کہ الیکشن کے بغیر حل ممکن نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ اہم فیصلے کرنے والے بڑے اداروں کو بھی بتا رہے ہیں کہ ملک ڈوب رہا ہے اور اگر کسی ملک کی معیشت گرے تو قومی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
’آج میرا فیصلہ ہے کہ ہم اسلام آباد نہیں جائیں گے کیونکہ وہاں جانے سے نقصان ہو گا اور ملک تباہی کی جانب جائے گا۔‘ انہوں نے کہا کہ جتنی بھی پولیس جمع کر لیں لیکن اگر لاکھوں لوگ نکل آئیں تو انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا: ’میرے لیے ان سات مہینوں میں بہت آسان تھا کہ ملک میں سری لنکا والے حالات پیدا کر دیتے۔ ’ہم نے اس عرصے میں کئی پرامن جلسے کیے۔ میں نے پوری کوشش کی کہ حالات پرامن رہیں کیونکہ اگر توڑ پھوڑ شروع ہوئی تو حالات سب کے ہاتھوں سے نکل جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھ پر حملہ کروانے والے تینوں افراد آج بھی عہدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں، عزت، موت اور زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، اسی وجہ سے آج میں یہاں ہوں اور آپ بھی اتنی بڑی تعداد میں نکلے، ماضی میں کبھی اتنی بڑی تعداد میں کسی وزیراعظم یا رہنما کیلیے لوگ باہر نہیں نکلے‘۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے راولپنڈی میں جلسے سے خطاب میں دعویٰ کیا ہے کہ ان پر وزیر آباد میں حملے میں دو نہیں بلکہ تین شوٹر ملوث تھے۔
عمران خان لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کے دوران جب تین نومبر کو وزیر آباد پہنچے تو ان پر فائرنگ کی گئی جس میں وہ اور ان کے ہمراہ متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ حملے میں ایک شخص معظم جان سے چلا گیا تھا۔
آج عمران خان نے اپنے خطاب میں وزیر آباد حملے میں معظم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش کر رہے تھے جب دوسرے شوٹرز کی گولی انہیں لگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو گولی مروا کر ان کے قاتل کو کسی دوسرے کے ذریعے مروایا گیا۔
’اسی طرح انہوں نے میرے ساتھ بھی کیا۔ وزیر آباد کے اجتماع میں تین شوٹر موجود تھے اور میرے اوپر گولی چلانے والے کو ادھر ہی قتل کرنے کا انتظام کیا گیا تھا۔‘ عمران خان نے کہا کہ انہیں ایجنسیز سے معلوم ہوا کہ ان پر توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کروا کر کہا جائے گا کہ کسی جنونی نے مار دیا۔
عمران خان نے راولپنڈی میں جلسے سے خطاب میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ادارے پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھتے۔ ’انہوں نے مشرقی پاکستان میں غلطیاں کیں، جہاں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ آج بھی پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے خلاف وہی حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے عدلیہ اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جب تک طاقت ور قانون کے نیچے نہیں آتا، اور ادارے آئینی دائرے کے اندر رہ کر کام نہیں کرتے یہاں بہتری نہیں آسکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو فوج پر فخر ہے اور وہ خود بھی ملکی دفاع کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، جو قانون کی بالادستی کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔