حکومتِ پاکستان نے فوج کے سینئر ترین جنرل لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کو نیا آرمی چیف مقرر کر دیا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم نے مذکورہ افسران کے تقرر کے لیے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو سمری ارسال کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب اعلیٰ فوجی افسران کی تعیناتی کے حوالے سے وفاقی وزیرِِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ صدر عارف علوی کے لیے بھی یہ آزمائش ہے کہ وہ سیاسی تجویز پر عمل کریں گے یا وہ آئینی اور قانونی سمری کو نافذ العمل بنائیں گے۔ افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے فوج کو سیاسی تنازعات سے دور رکھنا صدر کا فرض ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کا ذکر کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اب عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ ملک کے دفاع کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہیں گے یا وہ اسے متنازع بناتے ہیں۔

آرمی چیف اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ کے اعلان سے قبل ان تعیناتیوں پر جمعرات کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں اتحادی حکومت میں شامل جماعتوں کے کابینہ میں شامل ارکان شریک ہوئے۔

ایک دن قبل بھی وزیرِ اعظم کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا تھا۔اس اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو اختیار دیا تھا کہ وہ جس کو چاہیں آرمی چیف نامزد کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ موجودہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی ملازمت کی مدت 29 نومبر کو مکمل ہو رہی ہے۔فوج نے وزارتِ دفاع کے توسط سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے چھ سینئر ترین افسران کے ناموں پر مشتمل سمری ایوانِ وزیرِ اعظم کو ارسال کی تھی۔

وزیرِاعظم اس فہرست میں سے ایک افسر کو آرمی چیف اور ایک کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نامزد کرنے کے بعد صدر کی منظوری کے لیے سمری ارسال کر چکے ہیں۔

قبل ازیں مقامی میڈیا نے بدھ کو رپورٹ کیا تھا کہ فوج کی جانب سے چھ سینئر ترین افسران کے نام حکومت کو ارسال کیےگئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق فوج کے چھ سینئر ترین افسر ان میں لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کا نام سرِ فہرست تھا جنہوں نے 2018 میں ہی لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پائی تھی۔

آئی ایس پی آر کی فہرست میں سب سے سینئر لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر ملک کے طاقت ور ترین خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اورفوج کے خفیہ ادارے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بھی سربراہ رہ چکے ہیں۔ گوجرانوالہ کور کے کمانڈر رہنے کے بعد وہ اس وقت کوارٹر ماسٹر جنرل کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کے حوالے سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ اُنہوں نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی پنجاب کے سابق وزیرِ اعلٰی عثمان بزدار اور عمران خان کی اہلیہ کی ایما پر مبینہ کرپشن کی رپورٹس سابق وزیرِ اعظم عمران خان تک پہنچائی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق عمران خان نے اس پر ناپسندیگی کا اظہار کرتے ہوئے اُنہیں عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کے بعد لیفٹنٹٹ جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے نئے سربراہ مقرر کیے گئے تھے۔ لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے اعزازی شمشیربھی حاصل کی۔

جی ایچ کیو کی فہرست میں دوسرا نام سینئر ترین جنرل لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا تھا جن کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نامزد کیا گیا ہے۔ وہ اس وقت راولپنڈی کے کور کمانڈر ہیں جب کہ وہ ڈی جی ملٹری آپریشنز رہے ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹننٹ جنرل محمد عامر کے نام بھی آئی ایس پی آر کی جانب سے ایوانِ وزیرِ اعظم کو ارسال کی گئی فہرست میں شامل تھے۔

واضح رہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو نومبر 2016 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں فوج کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ وہ اُس وقت سینیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر تھے۔

جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت نومبر 2019 میں مکمل ہونا تھی البتہ اس سے چار ماہ قبل اگست 2019 میں اس وقت ملک میں تحریکِ انصاف کی نئی حکومت کی قیادت کرنے والے وزیرِا عظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اگست 2019 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے ایکسٹینشن کا اعلامیہ جاری ہونے سے دو ماہ قبل فوج میں اعلیٰ سطح پر تبدیلیاں کی گئی تھیں اور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے فیض حمید جو پہلے کور کمانڈر پشاور تھے حال ہی میں تبادلے کے بعد بہاولپور کور کو کمانڈ کر رہے ہیں۔ سیاسی جماعتیں لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کے بطور آئی ایس آئی چیف سیاست میں مبینہ کردار پر سوال اٹھاتی رہی ہیں۔ خیال رہے کہ لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ 27 نومبر ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان نے کہا تاھ کہ آرمی چیف کے تقرر کے معاملے پر ہم آئین کے مطابق کھیلیں گے۔ نجی ٹی وی چینل ‘اے آر وائی نیوز’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان ے دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف کی کوشش ہے کہ وہ اپنا آرمی چیف تعینات کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی نیت پر شک ہے کیوں کہ وہ ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف کا فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ وہ اپنی ذات کے لیے سوچ رہے ہیں کہ کس طرح عمران خان اور پی ٹی آئی کو ختم کرنا ہے۔ صدر عارف علوی اور انہوں نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ وہ آئین میں رہتے ہوئے کھیلیں گے۔

اس سوال پر کہ کیا آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ عدالت جاسکتا ہے؟ عمران خان نے اپنا موقف دہرایا کہ جو بھی ہوگا وہ آئین کے مطابق آگے بڑھیں گے۔

دوسری جانب بدھ کو راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز میں پاکستان کے یومِ دفاع و شہدا کی تقریب سے اپنا آخری خطاب کرتے ہوئے پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس فروری میں فوج نے فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ تاہم اس آئینی عمل کا خیرمقدم کرنے کے بجائے چند حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر غیرمناسب اور غیرشائستہ زبان استعمال کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے