ترکیہ کے دوسرے بڑے شہر استنبول میں بدھ کے روز آنے والے زلزلے نے شہر کے مکینوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ زلزلہ سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ زلزلہ کا ارضیاتی مرکز استنبول سے 170 کلومیٹر مشرق میں تھا۔
نگران کیمروں کے ذریعے ریکارڈ ویڈیو کلپس میں بدھ کی علی الصبح مقامی وقت کے مطابق 4 بج کر 08 منٹ پر آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کھانے پینے کی اور دیگر دکانوں کے علاوہ استنبول شہر میں تجارتی دفاتر کی تباہی کو دکھایا گیا ہے۔

ان ویڈیو کلپس میں سے ایک میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے تجارتی دفتر میں کام کرنے والے بعض افراد فوری طور پر میز کے نیچے گھس گئے تاکہ ممکنہ چھت گرنے کی صورت میں نقصان سے بچا جا سکے۔

دیگر ویڈیو کلپس میں زلزلے کے وقت شیشے کے مواد کے مکمل طور پر بکھر جانے کا کلپ بھی سامنے آیا ہے، یہ زلزلہ صرف استنبول شہر تک محدود نہیں تھا بلکہ یہ انقرہ کے مضافاتی علاقوں اور دوزے شہر میں بھی پیش آیا تھا ۔ دوزے شہر زلزلے کا مرکز ہے۔

زلزلے کی وجہ سے ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے، لیکن گریٹر استنبول میونسپلٹی، جس کی سربراہی ملک میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے اکریم اماموگلوکر رہے ہیں، کے ایک ذریعے نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ زلزلے کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ "معمولی” مادی نقصان بھی ہوا ہے۔

استنبول، دوزے اور انقرہ کے مضافات میں کچھ پرانی عمارتوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، لیکن زلزلے سے عمارتیں مکمل طور پر گرنے سے محفوظ رہی ہیں۔

ترکی کی وزارت داخلہ کے مطابق دوزے سٹی کورٹ کی عمارت ان آٹھ عمارتوں میں سے ایک ہے جو شہر میں زلزلے کے نتیجے میں تباہ ہوئی ہیں۔ زلزلے کی وجہ سے استنبول، دوزے اور انقرہ کے مضافات کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی چند گھنٹے تک معطل رہی۔

وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے بعد میں بتایا کہ 50 افراد اپنے زخموں کی وجہ سے ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ان میں سے کچھ نے گھبراہٹ میں بالکونیوں اور کھڑکیوں سے چھلانگیں لگا دی تھیں۔ وزیر نے نجی این ٹی وی چینل کو بتایا کہ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

ترکی ایک ایسے خطے میں واقع ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ زلزلوں والے مقامات میں سے ایک ہے۔ جنوری 2020 میں ایلازیگ میں 6.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اسی سال نومبر میں بحیرہ ایجین میں 7 شدت کے زلزلے سے 114 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے