راولپنڈی:  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ 2018الیکشن میں بعض پارٹیوں نے آرٹی ایس کے بیٹھنے کو کو بہانہ بنا کر جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا، 2022میں اعتماد کا ووٹ کا کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا۔ شہدا کے لواحقین کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جعلی اور جھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی۔ ابھی اسی جھوٹے بیانیے سے راہ فراراختیارکی جارہی ہے، غیرملکی سازش ہو اور فوج خاموش رہے یہ گناہ کبیرہ ہے، فوج نے فیصلہ کیا ہے سیاسی معالات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ پاک فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے۔

راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ہونے والی یوم دفاع و شہداء کی پروقار تقریب ہوئی، تقریب میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران، شہدا کے لواحقین اورغازیوں نے شرکت کی۔

یہ تقریب ہر سال 6 ستمبر کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 1965 کی جنگ کے شہید ہونے والے ہیروز کی قربانیوں کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے، تاہم اس سال ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، اس کے بعد حالیہ تباہ کن سیلاب اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی چلائی گئی، جس میں سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، اس ویڈیو میں پاک فوج کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی کوششوں کو بھی دکھایا گیا۔

ایک دوسری فوٹیج چلائی گئی، جس میں پاک فوج کی جانب سے ملک بھر میں جاری تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

تقریب سے قبل سپہ سالار نے یادگار شہداء پر حاضری دی اور اس دوران یادگار شہدا پر پھول بھی چڑھائے۔

شہداء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ آج یوم شہدا پاکستان بطورآرمی چیف آخری بارخطاب کر رہا ہوں، سیلاب کی وجہ سے یوم شہدا دیر سے منعقد کیا گیا، شہدا کے لواحقین ہمارا فخر ہے، شہدا کے لواحقین کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ چھ سالہ مدت میں شہدا کے لواحقین کوہمیشہ بلند پایا، شہدا کی قربانیوں کا صلہ نہیں دے سکتے لیکن آپ کے پیاروں کی قربانیوں کورائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ مجھے فخرہے عظیم فوج کا سپہ سالار رہا ہوں، فوج کا بنیادی قوم ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے، آج ہمارے شہروں اوردیہاتوں میں امن ہے، اس کے پیچھے شہدا کی قربانیاں ہے، فوج نے بے مثال قربانیاں دیں۔ شہدا ہمارے پیرو اور قوم کوان پرفخرہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ کچھ باتیں آج کے سیاسی حالات سے متعلق کرنا چاہوں گا، پچھلے سال فروری میں فیصلہ کیا تھا پاک فوج آئندہ کسی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ اس فیصلے کا خیرمقدم کرنے کے بجائے فوج پر تنقید کی گئی، ایک جعلی اورجھوٹا بیانیا بنا کرہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی۔ غیرملکی سازش ہو اور فوج خاموش رہے یہ گناہ کبیرہ ہے، دنیا میں سب سے زیادہ بھارتی فوج انسانی حقوق کی پامالی کرتی ہے، مگربھارت کے عوام کم وبیش ہی انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، اس کے برعکس ہماری فوج دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، گاہے، بگائے تنقید کا نشانہ بنتی ہے، میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ سے 70 سال سےفوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے، سیاست میں مداخلت جو کہ غیرآئینی ہے، اس لیے پچھلے سال فروری میں فوج نے بڑی سوچ وبچارکے بعد فیصلہ کیا آئندہ کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے۔ یقین دلاتا ہوں اس فیصلے پرسختی سے کار بند اورآئندہ بھی رہیں گے۔

جنرل قمر جاورید باجوہ نے کہا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں ملک میں بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہے، اپنے اور فوج کے خلاف جارحانہ رویے کو درگزر کر کے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، مجھے امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویوں پرنظرثانی کریں گی، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے، آج پاکستان سنگین معاشی بحران کا شکار ہے کوئی ایک پارٹی اس مسائل سے نہیں نکال سکتی، وقت آگیا ہے سٹیک ہولڈرز ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھیں، پاکستان میں ایک سچا جمہوری کلچراپنانا ہوگا۔

سپہ سالار کا کہنا تھا کہ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہر پارٹی کو اپنی شکست اور فتح کو قبول کرنا ہو گا، ہمارے لیے پاکستان نعمت خداوندی ہے، شہدا کے لواحقین کا تقریب میں آمد پر شکر گزار ہوں، آج تجدید عہد کا دن ہے، ہم سب مل کرپاکستان کی بہتری کے لیے کام کریں گے، مادروطن کے لیے کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سپہ سالار نے مزید کہا کہ 2018الیکشن میں بعض پارٹیوں نے آرٹی ایس کے بیٹھنے کو کو بہانہ بنا کر جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا، 2022میں اعتماد کا ووٹ کا کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا، ہمیں اس رویے کو رد کرنا ہو گا، ہارجیت سیاست کا حصہ ہے، ہرپارٹی کواپنی فتح اورشکست کوقبول کرنے کاحوصلہ پیدا کرنا ہو گا تاکہ اگلے الیکشن میں امپورٹڈ یا سلیکٹڈ حکومت کے بجائے الیکٹڈ حکومت آئے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر اپنی قوم کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو یا کار کے کا جرمانہ، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے نقصان ہوں یا ملک کو وائٹ لسٹ سے ملانا یا فاٹا کا انضمام کرنا، بارڈر پر باڑ لگانا ہو یا قطر سے سستی گیس مہیا کرانا یا دوست ملکوں سے قرض کا اجرا کرانا ہو، کووڈ کا مقابلہ یا ٹڈی دل کا خاتمہ، سیلاب کے دوران امدادی کارروائی ہو، فوج نے ہمیشہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے اور انشااللہ کرتی رہے گی۔

آرمی چیف نے کہا کہ میں آج ایک ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عموماً لوگ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔ میں یہاں پرکچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں۔سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی۔ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف گورنمنٹس کے ڈپارٹمنٹس کے تھے اور ان 34 ہزار لوگوں کا مقابلہ ڈھائی لاکھ انڈین آرمی، دو لاکھ تربیت یافتہ مکتی باہنی سے تھا لیکن اس کے باوجود ہماری فوج بہت بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں جس کا اعتراف خود سابق بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانیکشا نے بھی کیا۔ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کا آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ ایک بہت بڑی زیادتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے