عالی قدر امیر المومنین حفظہ اللہ کی وزارت دفاع کے سٹریٹجک انٹیلی جنس حکام سے ملاقات اور گفتگو۔
عالی قدر امیرالمومنین شیخ الحدیث مولوی ہبت اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ نے وزارت دفاع کے سٹریٹجک انٹیلی جنس حکام، مرکزی اور دیگر کور کے متعلقہ حکام سے ملاقات کی۔
ملاقات میں امیر المومنین نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا: "نظام کی کامیابی، تحفظ، دشمن کی کمر توڑنے اور بدعنوانی کی روک تھام کے لیے انٹیلی جنس نیٹ ورک نہایت ضروری ہے۔ لہذا عہدیداروں کے انتخاب میں نہایت محتاط رہیں، تقرری میں اہلیت اور تقوی کو اولیت دی جائے۔ چوں کہ آپ کا کام سراغ لگانے اور ٹریکنگ سے متعلق ہے، اس لیے زیادہ سے زیادہ محنت اور دقت سے کام لینا چاہیے۔ کہیں بے گناہ کو مجرم نہ سمجھ کر سزا دی جائے یا کسی کو ناحق قید نہ کیا جائے۔ قابل اعتماد اطلاع ملنے کے بعد ہی کار روائی کریں اور پھر قیدی کو مقررہ وقت پر عدالت میں پیش کریں۔ اگر مزید تفتیش کے لیے قید کی مدت میں توسیع کی ضرورت پڑی تو عدالت یا متعلقہ محکمہ کے سربراہ سے اجازت لی جائے۔ قیدیوں کے ساتھ قانونی سلوک کریں اس پر ناجائز طریقے سے غیر ضروری تشدد سے گریز کریں۔ بس اس بات کا خیال رکھیں کہ میں اپنی ذمہ داری میں شریعت کا نفاذ کیسے کروں گا۔ پچھلی جابرانہ حکومتوں کے ذریعے پروان چڑھائے گئے ظالمانہ قوانین اور طریقوں سے پرہیز کریں۔”
امیر المومنین نے اپنی گفتگو میں کہا: "اپنی صفوں پر خصوصی دھیان دیں۔ نا اہل اور نا پسندیدہ لوگوں کو کام سپرد نہ کریں۔ خود کو اقربا پروری، علاقائیت اور قوم پرستی سے بچائے رکھیں۔ آپس میں ہم آہنگی برقرار رکھیں اور اپنے لوگوں کا سنجیدگی سے خیال رکھیں، انہیں ناجائز اور غیر شرعی کاموں سے روکیں۔ باجماعت نماز پڑھنے اور سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی عادت ڈالیں! اپنی قیادت پر بھروسہ کریں اور ان کی اصلاح کے لیے دعائیں کریں!”
امیر المومنین کی گفتگو کے بعد وزارت دفاع کے سٹریٹجک انٹیلی جنس نے امیر المومنین کی ہدایات پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ بعد ازاں انہوں نے اپنی سرگرمیاں، کامیابیاں، کام کی ترقی کے لیے تجاویز اور کچھ تقاضے قیادت کے سامنے پیش کیے۔
تین گھنٹوں پر محیط اجلاس امیر المومنین کی آخری دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے