ہم امارت اسلامیہ کے خلاف مسلح مزاحمت کی حمایت نہیں کرتے۔ تھامس نیکولسن

افغانستان کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے تھامس نیکولسن نے کہا کہ یورپی یونین امارت اسلامیہ کے خلاف مسلح مزاحمت کی حمایت نہیں کرتی۔

حال ہی میں کابل کا سفر کرنے والے تھامس نکلسن کا اصرار ہے کہ یورپی یونین ایسا کچھ نہیں کر رہی جس میں افغانستان کا نقصان ہو ،ہم ملک میں کسی بھی قسم کے تشدد کے سخت خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا: "میں افراد کے ذاتی انتخاب کا احترام کرتا ہوں، لیکن ذاتی طور پر مجھے اس بارے میں تشویش ہے اور میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ اندرون اور بیرون ملک فریقین سے بات کرنا ہی بہترین آپشن ہے۔”

امارت اسلامیہ کے خلاف فوجی تحریکوں کی حمایت نہ کرنے پر یورپی یونین کا اصرار امریکہ، برطانیہ، ناروے اور دیگر کئی ممالک کے ان وعدوں کا اعادہ ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں نئے نظام کے خلاف مسلح سرگرمیوں کی حمایت نہیں کی جائے گی۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا افغانستان میں جنگ کے مکمل خاتمے پر اصرار کرتی ہے اور افغانستان میں مسلح جدوجہد کا وقت اب گزر چکا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ افغانستان میں جنگ کا جاری رہنا خطے کے مسائل کو مزید پیچیدہ بناتا ہے اور اس کے علاوہ امارت اسلامیہ کے دنیا سے یہ وعدے کہ وہ افغانستان کو مزید کسی کے لیے خطرہ نہیں بننے دیں گےاور افغانستان میں مسلح سرگرمیوں پر دیگر ممالک کا حمایت نہ کرنے کے معاہدے پر بھی اثر انداز ہوتا ہے ۔

آج دنیا اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ افغانستان میں مسلح سرگرمیوں کی حمایت کے بجائے اسے امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ مثبت بات چیت کے بارے میں سوچنا چاہیے جو کہ ایک مضبوط حکومت اور فوجی قوت کے طور پر حالات کو مثبت سمت میں لے جا سکتے ہیں ۔

اس یورپی سفارت کار کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں جنگی منظر نامے کو بیرونی حمایت حاصل نہیں ہے اور یہ فوجی اور سیاسی نظم و ضبط کی بحالی کے لیے ایک مثبت قدم ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے