تحریر: سیف العادل احرار

امارت اسلامیہ نے ایک سال قبل بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لئے کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس ختم کر دیا تھا تاہم روس اور یوکرین جنگ کی وجہ سے افغانستان میں اشیا خورد و نوش اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا تھا، گزشتہ تین ماہ سے امارت اسلامیہ اور روس کے درمیان گندم، پیٹرول اور گیس خریدنے کے حوالے سے مذاکرات جاری تھے، ایک ہفتہ قبل امارت اسلامیہ اور روس کے درمیان باضابطہ طور پر پیٹرول، گندم اور گیس کی خریداری کا معاہدہ طے پایا، جس کے باعث ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، کابل سمیت مختلف شہروں میں دکانداروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ ملک میں کھانے پینے اور روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے۔
کابل میں گزشتہ ماہ کی نسبت رواں ہفتے کے دوران آٹا، گھی، چاول سمیت مختلف اشیا کی قیمتوں میں 5 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی جس کے مطابق دس کلو گھی ڈبے کی قیمت 1300 سے کم ہوکر ایک ہزار افغانی، ایک بوری چاول کی قیمت 3100 سے کم ہوکر 2800 اور آٹے کی ایک بوری کی قیمت 2500 سے کم ہوکر 2400 رہ گئی ہے، تاجروں اور دکانداروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ روس سے گندم، پیٹرول اور گیس کی ترسیلات سے ان اشیا کی قیمتوں میں 25 سے 30 فیصد تک کمی آئے گی۔
امارت اسلامیہ نے بھی تاجروں اور دکانداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مہنگے داموں چیزوں کو فروخت کرنے سے گریز کریں اور عوام کو سہولیات فراہم کریں، ادھر شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں مزید کمی لانے کے اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ اوپن مارکیٹ میں چیزوں کی قیمتوں پر نظر رکھے۔
گزشتہ روز ترکمنستان کے راستے روسی تیل لیکر ٹینکروں کا پہلا قافلہ افغانستان پہنچ گیا، افغانستان میں تیل کا استعمال 1،3 ملین ٹن سالانہ ہے۔ تیل کا بڑا حصہ ازبکستان ترکمانستان اور ایران سے درآمد کیا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے