ایران نے عراق کی ریاست کردستان پر ایک مرتبہ پھر میزائلوں کی بوچھاڑ کردی۔ ملک کے اس شمالی علاقے پر میزائل حملوں سے خواتین اور بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق اور 58 زخمی ہوگئے۔

العربیہ کے نمائندے نے جمعرات کو تصدیق کی کہ ایرانی توپ خانے نے اربیل کے شمال میں واقع سیدکان کے سرحدی علاقوں پر دوبارہ بمباری کی ہے۔

اربیل میں امریکی قونصل خانے نے اعلان کیا کہ اسے مسلسل ایرانی حملوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور ابھی تک ان حملوں کے ختم ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔

20 ڈرونز اور 70 میزائل

عراق کی وفاقی حکومت اور کردستان حکومت نے ایرانی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حملے دھماکہ خیز مواد لے جانے والے 20 ڈرونز کے ذریعے کئے گئے ہیں۔ ان حملوں میں کردستان کے چار علاقے متاثر ہوئے۔

دریں اثنا کردستان کاؤنٹر ٹیررازم سروس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تہران نے چار مرحلوں میں 70 سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ یہ میزائل بغیر پائلٹ طیاروں سے لانچ کئے گئے۔

دوسری طرف مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی سنٹرل کمانڈ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ایک ایرانی ڈرون کو مار گرایا ہے۔ یہ ڈرون اربیل کی طرف بڑھ رہا تھا اور امریکی افواج کے لئے خطرہ محسوس ہو رہا تھا۔

یاد رہے ایران اکثر شمالی عراق کے بعض علاقوں پر بمباری کرتا ہے۔ ان علاقوں میں ایرانی کرد حزب اختلاف کی جماعتیں موجود ہیں۔ ان جماعتوں نے حالیہ برسوں میں اپنی عسکری سرگرمیوں میں کمی کے باوجود ایران کی حکومت کے خلاف تاریخی مسلح بغاوت جاری رکھی ہے۔

یہ تنظیمیں اب بھی ایران کے حالات پر کڑی تنقید کرتی ہیں۔ حال ہی میں ان تنظیموں کے کارکنوں نے ایران میں ہونے والے مظاہروں کی تصاویر اور ویڈیوز بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر پھیلائی ہیں۔ یہ مظاہرے 16 ستمبر کو مکمل حجاب نہ کرنے پر گرفتار مہسا کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے اور تاحال جاری ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے