امریکہ کو انتہائی مطلوب القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کو کابل میں ڈرون حملے کا نشانہ بنانے کے بعد بھی امریکی ایف بی آئی کی مطلوب فہرست میں ابھی کئی نام باقی ہیں۔ ایمن الظواہری اور اسامہ بن لادن کو امریکہ نے نائن الیون کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا۔

انہی دو پر الزام تھا کہ انہوں نے امریکی ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے جڑواں ٹاورز کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس ناطے ایمن الظواہری کو دہشت گردی کے بڑوں میں قرار دیا جاتا تھا۔ جنہوں نے امریکہ ، سعودی عرب اور دنیا کے دیگر کئی ممالک میں کارروائیوں پر عمل کرایا تھا۔

امریکی حکومت نے 31 جولائی کو اس وقت ڈرون سے نشانہ بنایا جب ایمن الظواہری کی اپنے گھر کی بالکونی میں موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ یہ بات سینئیر امریکی حکام نے رورٹرز کو بتائی ہے۔ حملے میں بغیر پائلٹ کے ڈرون استعمال کیا گیا ، جس نے دو ‘ہیلی فائر’ نامی میزائل فائر کیے۔

اس حملے کے بعد ایف بی آئی نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں ایمن الظواہری کا نام حذف کر دیا ہے۔ تاہم ایمن الظواہری کے داماد عبدالرحمان المغربی سمیت اب بھی کئی نام اس فہرست میں شامل ہیں۔

عبدالرحمان المغربی

بتایا گیا ہے کہ جرمنی سے سافٹ وئیر انجینئرنگ کی تعلیم کے بعد افغانستان منتقل ہونے والے عبدالرحمان المغربی کا تعلق مراکش سے ہے۔ ایف بی آئی المغربی سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے تاکہ القاعدہ کی ممبر شپ کیوں لی اس کے لیے کیا خدمات دیں۔

امریکی حکام کے مطابق افغانستان آنے سے پہلے المغربی کو القاعدہ کے میڈیا ونگ ‘السحاب’ کی نگرانی می ذمہ داری دی گئی تھی۔ جو نائن الیون کے حملے کے بعد ایران فرار ہوگیا۔ جہاں سے امکانی طور پر پاکستان کا بھی سفر کیا۔ ایف بی آئی نے عبد الرحمان المغربی کے بارے میں معلومات دینے والے کے لیے سات ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔

ساجد میر

ساجد میر امریکی ایف بی آئی کو مطلوب ناموں میں دوسرا اہم نام ہے۔ ساجد میر کا نام 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے میں لیا جاتا ہے۔ ممبئی حملہ 26 نومبر سے 29 نومبر کے درمیان ہوا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے پاکستانی کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے تربیت لی تھی۔ ممبئی حملے میں مرنے والے 170 افراد میں سے چھ کا تعلق امریکہ سے تھا۔

ساجد میر پر یہ بھی الزام ہے کہ ممبئی حملے کی اصل منصوبندی اسی نے کی اور ہدایات بھی اسی نے دی تھیں۔ ساجد میر پرڈنمارک میں 2008 اور 2009 میں ایک اخبار کے دفتر پر بھی حملے کی سازش کا الزام ہے۔ ساجد میر پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے غیر ملکی حکومتوں کی املاک کو نقصان پہنچانے اور ان کے لوگوں کو زخمی کرنے کے لیے دہشت گردوں کو مواد فراہم کرتا اور ان کی مدد کرتا رہا ۔

اسی طرح ساجد میر پر امریکہ سے باہر امریکی شہریوں کو قتل کرنے والوں کو امداد دینے کے علاوہ عوامی مقامات پر دھماکے کروانے کا بھی الزام ہے۔ امریکہ کی طرف سے اس سلسلے میں ساجد میر کے وارنٹ 22 اپریل 2011 کو جاری کیے گئے تھے۔ امریکہ اس مطلوب کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لیے پانچ ملین ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔

اسماعیل مسلم علی

اسماعیل مسلم علی پر الزام ہے کہ اس نے 31 دسمبر 1985 کو امریکی طیارہ اغوا کیا تھا ۔ یہ طیارہ جس میں اسماعیل مسلم علی ایک زیر حراست ملزم کے طور پر ایک امریکی جزیرے سے نیویارک کے جان ایف کینڈی پر اترنے سے پہلے اغوا کیا تھا۔ اس نے مبینہ طور پر جہاز کے واش روم میں چھپائی گئی بندوق کی مدد سے جہاز کو اغوا کر کے اس کا رخ کیوبا کے دارالحکومت کی طرف موڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اس کی گرفتاری کے وارنٹ 17 اپریل 1985 کو جاری کیے گئے تھے۔

جابر اے البانیہ

جابر اے البانیہ کا نام ایف بی آئی کی مطلوب افراد کی فہرست میں القاعدہ کے حوالے سے موجود ہے۔ اس پر 21 مئی 2003 کی درج کردہ ایک ‘ایف سی سی’ ہے کہ اس نے دہشت گرد تنظیموں کو مدد فراہم کی خصوصا القاعدہ کو مواد فراہم کیا ۔ اس کے بارے میں آخری اطلاعات یمن میں موجودگی کی ہیں۔ اس کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے بھی 50 لاکھ ڈالر کا اعلان کیا گیا ہے۔

سیف العادل

سیف العادل ایف بی آئی کو اس لیے مطلوب ہے کہ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ القاعدہ میں اونچے مرتبے پر ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے دو افریقی ملکوں تنزانیہ اور کینیا میں بم دھماکے کرائے تھے۔ اس کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے امریکی ایف بی آئی نے ایک کروڑ ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔

محمد علی حمادی

محمد علی حمادی 1985 میں طیارہ اغوا کیس میں مطلوب ہے جس میں امریکی شہری مارا گیا تھا۔ اس کا تعلق ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ سے بتایا جاتا ہے۔ اس کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے بھی 50 لاکھ ڈالر کا اعلان ہے۔

محمد احمد المنور

محمد احمد المنور پر الزام ہے کہ اس نے 5 ستمبر 1986 کو کراچی ائیرپورٹ پر پین امریکن ورلڈ ائیرویز کا طیارہ اغوا کیا تھا۔ اس دوران حملے میں بیس مسافرں سمیت جہاز کے عملے کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان مرنے والوں میں دو امریکی بھی تھے۔ جبکہ 379 مسافروں بشمول عملے کے ارکان کو مارنے کی کوشش کی تھی، ان میں 89 امریکی شہری شامل تھے۔ محمد احمد المنور کی گرفتاری پر بھی امریکی ایف بی آئی نے 50 لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے