ایک نشریات ادارے نے  خصوصی تصاویر میں اس علاقے کی نشاندہی کی ہے جہاں امریکا نے ایک میزائل حملہ کر کے القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو ہلاک کیا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں الظواہری کا گھر دکھایا گیا تھا، جسے اتوار کو امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ دو امریکی حکام نے الظواہری کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی ہے۔

سفارتی کوارٹر

نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا کہ الظواہری جس گھر میں مقیم تھے وہ طالبان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے ایک اعلیٰ معاون کا تھا۔

جب کہ اخبار "واشنگٹن پوسٹ” کے مطابق الظواہری دارالحکومت کی سفارتی کالونی میں ایک گھر میں موجود تھے۔

طالبان کی وزارت داخلہ نے بتایا کہ یہ حملہ دارالحکومت کابل کے ضلع شیرپور میں اتوار کی صبح چھ بجے کے بعد ہوا۔

کامیاب آپریشن

خبر رساں ادارے”اے ایف پی” کے مطابق انہوں نے نشاندہی کی کہ "آپریشن کامیاب رہا اور کوئی شہری ہلاکت نہیں ہوئی۔”

متوازی طور پر دو امریکی اہلکاروں نے آج رائیٹرز کو بتایا کہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی نے ہفتے کے آخر میں افغانستان میں ڈرون حملہ کیا۔

ان دونوں اہلکاروں جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی مزید کہا کہ یہ کارروائی اتوار کو کابل میں ہوئی۔ انہوں نے ٹارگٹ کی تفصیلات یا جانی نقصان نہیں بتایا۔

سی آئی اے نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

طالبان کی مذمت

طالبان نے اس فضائی حملے کی مذمت کی ہے جس میں مبینہ طور پرالقاعدہ کے رہ نما ایمن الظواہری کی ہلاکت ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حملہ دارالحکومت کابل کے علاقے شیرپور میں ایک گھر پر ڈرون کے ذریعے کیا گیا۔

اس حملے کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور دوحہ معاہدے سے متصادم بھی قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن افغانستان میں امریکا کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے