خضدار پولیس نے کور کمانڈر کوئٹہ کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ ملنے کی تصدیق کردی۔

ڈی آئی جی خضدار نے آرمی ایوی ایشن کے گزشتہ روز لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ ملنے کی تصدیق کی۔

ڈی آئی جی خضدار پرویز عمرانی کا کہنا ہےکہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ سسی پنوں مزار کے قریب موسیٰ گوٹھ سے ملا ہے۔

ڈی آئی جی کے مطابق ہیلی کاپٹر کا ملبہ کراچی سے 45 کلو  میٹر دورعلاقے سے ملا ہے جو موسیٰ گوٹھ کے قریب درے گئی پہاڑی سلسلہ ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اوتھل سے کراچی جاتے ہوئے پاکستان آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر لاپتہ ہوگیا تھا۔

پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹرصوبہ بلوچستان میں سیلاب زدگان کے لیے امدادی سرگرمیوں کے دوران میں گرکرتباہ ہوگیا ہے۔اس ہیلی کاپٹرمیں سوار پاک آرمی کی 12 کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفرازعلی سمیت تمام چھے افسر اوراہلکار شہید ہوگئے ہیں۔

پاکستان کی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)نے سوموار کی شب ایک ٹویٹ میں بتایا کہ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرکا بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں پرواز کے دوران میں ایئرٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر صوبے میں سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف تھا۔اس میں کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفرازعلی کے علاوہ پاک فوج کے دوبریگیڈئیر اور دو میجر سوار تھے جو بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے تھے۔

ہیلی کاپٹر کا لاپتاہونے کے چند گھنٹے کے بعدملبہ مل گیا ہے۔اس افسوس ناک حادثے میں شہید ہونے والے دوسرے افسروں اور عملہ کے نام یہ ہیں:بریگیڈئیرامجد حنیف ڈائریکٹرجنرل کوسٹ گارڈ ، بریگیڈئیر خالدکمانڈرکورانجنیئر12 کور،میجر سعید (پائیلٹ) ، میجرطلحہ (پائیلٹ) اور نائیک مدثر۔

پاک فوج، فرنٹیئرکوراور پاک بحریہ صوبہ بلوچستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں۔سیلاب کے نتیجے میں 132 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔

ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کی تازہ رپورٹ کے مطابق لسبیلہ میں سیلاب سے متعدد سڑکیں اور پل بہ گئے جن کے نتیجے میں لسبیلہ کا صوبہ سندھ سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے بھی بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں قلعہ سیف اللہ، چمن اور کوئٹہ کا دور کیا اور وہاں سیلاب سے بے گھر ہونے والے افراد سے ملاقات کی ،ان کے مسائل سنے اورحکام کو انھیں حل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے