امریکی حکام نے اختتام ہفتہ پر افغانستان میں امریکی انٹیلی جنس کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے میں افغانستان میں القاعدہ کے رہ نما ایمن الظواہری کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ الظواہری کون ہیں اور انہوں نے تنظیم کی قیادت کب سنبھالی؟

الظواہری نے 2011 میں اسامہ بن لادن کی پاکستان میں گہرائی میں ایک رات کے چھاپے کے دوران امریکی افواج کے ہاتھوں مارے جانے کے بعد القاعدہ کی قیادت سنبھالی تھی۔ بن لادن مبینہ طور پرپاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں مقیم تھے۔

نومبر 2020 میں بیماری کے ساتھ جدوجہد کے بعد ان کی موت کی خبر پھیل گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ جگر کے کینسر کا شکار الظواہری چل بسے مگراس افوہ کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ الظواہری نے 2021ء میں نائن الیون کے بیس سال مکمل ہونے پر جاری ویڈیو پیغام میں اپنے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کیا تھا۔

ایمن الظواہری کون ہے؟

ان کا پورا نام ایمن محمد ربیع مصطفیٰ عبدالکریم الظواہری ہے،جو شمالی مصر میں شرقیہ گورنری کے شہر ھھیا کے شہرکفرالشیخ الظواہری گاؤں میں پیدا ہوئے۔

ایمن الظواہری کے والد ڈاکٹر محمد ربیع الظواہری فیکلٹی آف میڈیسن عین شمس یونیورسٹی میں فارماکولوجی کے پروفیسر تھے۔ ان کے والد کا انتقال 1995 میں ہوا اور ان کے بھائی محمد محمد ربیع الظواہری جوابو ایمن المصری کے عرفی نام سے مشہور ہیں جہاد اور القاعدہ تنظیموں کے رہ نما ہیں۔ ان کا چھوٹا بھائی حسین الظواہری، ایک انجینیر، پلاننگ مینیجر ہیں جب کی ایک بہن ہیبا الظواہری، نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ قاہرہ یونیورسٹی میں آنکولوجی کی پروفیسر ہیں۔

ایمن الظواہری کے دادا الشیخ محمد الاحمدی الظواہری ہیں۔ انہیں 1929ء میں جامعہ الازھر کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ جامعہ الازھرکی تجدید کی اور الازہر پرنٹنگ پریس اور جریدہ الازھر کی بھی بنیاد رکھی۔

الظواہری کے عبدالرحمان عزام بھی ایک سرکردہ عالم دین تھے۔ ان کے نانا عبد الوہاب عزام مصر کے مشہور ادیبوں میں سے ایک ہیں۔ وہ مشرقی ادب کے پروفیسر، قاہرہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین اور قاہرہ میں عربی زبان کی اکیڈمی کے رکن تھے۔

ان کے ایک ماموں عرب لیگ کے پہلے سیکرٹری جنرل ہیں۔ ان کی والدہ کے چچا محفوظ اعظم، وکیل اور مصری لیبر پارٹی کے سربراہ تھے۔ ان کی والدہ کے چچا سالم عزام، یورپی اسلامی کونسل کے سیکرٹری ہیں۔

ساٹھ کی دہائی میں تنظیموں میں شمولیت

’ایک نجی چینل کو مصر کی جیلوں میں قید اس کے ساتھیوں سے الظواہری کے بارے میں حاصل کردہ معلومات کے مطابق الظواہری 1974 میں ملٹری ٹیکنیکل کیس میں مدعا علیہان میں شامل تھے اور ساٹھ کی دہائی کے آخر میں اسلامی جہاد تنظیم میں شامل ہوئے۔ اس میں شامل ہونے سے پہلے وہ میڈیکل اسکول سے1975 میں گریجویشن کرچکے تھے۔

ایمن بھی اس وقت نوجوانوں کے ایک گروپ کے ساتھ تھی جنہوں نے 1967 کے جون کے دھچکے کے بعد جہادی نظریات کو اپنایا، جس میں ملٹری کالج کے ایک طالب علم عصام القمری جن پر سابق صدر انور سادات کو قتل کرنے کے الزام میں قید کی سزا دی دئی گئی شامل تھے جب کہ الظواہری کے قریبی دوستوں اور جہادی ارکان میں حسن الحلاوی کا نام بھی شامل تھا۔

الظواہری کی فیکلٹی آف میڈیسن سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اس گروپ نے جہاد آرگنائزیشن کے ایک رہ نما سے ملاقات کی، جس نے انہیں افغان مجاہدین کے ساتھ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لیے افغانستان جانے پر آمادہ کیا۔ الظواہری بن لادن کے انصار کیمپ میں شامل ہوئے اور پھر کیمپ میں قیام کے دوران زخمیوں کا علاج شروع کیا۔

واپس مصر

الظواہری ایک سال بعد مصر واپس آئے اور عصام القمری جو سادات کے قتل کیس میں شریک تھے، نے ہتھیاروں اور گولہ بارود کا ذخیرہ جمع کیا۔ اسی دوران الظواہری کے ایک دوسرے دوست نبیل برعی کو گرفتار کر لیا گیا۔ الظواہری کو سادات کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام سے بری کر دیا گیا لیکن اسے غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے جرم میں سزا سنائی گئی۔ تین سال قید کے بعد وہ 1985ء میں رہا ہوئے۔

بعد ازاں اسامہ بن لادن کے ساتھ بات چیت کے بعد اس نے اسی سال 1985 میں پاکستان اور افغانستان کا سفر کیا اور اس کے بعد سے وہ مصر واپس نہیں آئے جہاں ان کی پہلی بیوی، جو وہیں انتقال کر گئیں ان کے پاس گئیں۔ پھر سوڈان کا سفر کیا۔ وہاں بن لادن کے ساتھ القاعدہ اور مصری جہاد تنظیم کے عناصر کا ایک گروپ اس کے ساتھ شامل ہو گیا۔

الظواہری نے 1993 میں جہاد گروپ کے دوبارہ وجود میں آنے کے بعد اس کی قیادت سنبھالی۔اس تنظیم نے مصرکے اندر کئی حملوں کے پیچھے ہاتھ ڈالا جن میں اس وقت کے وزیر اعظم عاطف صدقی کو قتل کرنے کی کوشش بھی شامل تھی۔ الظواہری کو غیر حاضری میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

دہشت گردی کی کارروائیاں

الظواہری کی قیادت میں مصری اسلامی جہاد نے 1995ء میں اسلام آباد پاکستان میں مصری سفارت خانے پر حملہ کیا۔ جولائی 2007 میں، الظواہری نے لال مسجد کے محاصرے کی ہدایت دی۔یہ پہلا موقع تھا کہ ظواہری نے پاکستانی حکومت کے خلاف سخت اقدامات کیے اور اسلامی عسکریت پسندوں کو پاکستان کے خلاف حملوں کی ہدایت کی۔

متوازی طور پراور 1998 میں ایمن الظواہری کو امریکا میں امریکی سفارت خانے پر بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر ان پرد جرم عاید کی جائے گی۔

الظواہری نے 2 مئی 2011 کو امریکی افواج کے ہاتھوں بن لادن کی ہلاکت کے بعد تنظیم کی قیادت سنبھالی تھی۔ اس کے بعد سے وہ افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے ساتھ پہاڑی خفیہ ٹھکانوں میں چھپ کر اپنی کارروائیاں جاری رکھیں۔ تاہم امریکا نے اس سے قبل الظواہری کےٹھکانے کے بارے میں کوئی مصدقہ رپورٹ جاری نہیں کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے