غلاف کعبہ [کسوہ] کی تیاری کئی تکنیکی مراحل اور آپریشنل شعبوں سے گزر کر حتمی مرحلے تک پہنچتی ہے۔ اس بابرکت منصوبے کی شروعات رنگائی کے مرحلے سے ہوتی ہے۔ رنگ ساز فیکٹری میں کسوہ کی تیاری کا پہلا مرحلہ ہے۔ اس مرحلے کے دوران غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے دُنیا کے بہترین قسم کے خالص قدرتی ریشم دنیا کو رنگ کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں قرآن کی عبارات اور آیات منقش کی جاتی ہیں۔

اس کے بعد لیبارٹری کا مرحلہ آتا ہے۔ اس مرحلے میں ریشم اور سوتی دھاگوں کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ریشم کے دھاگوں کی تناؤ کی طاقت اور کٹاؤ کے عوامل کے خلاف مزاحمت کے لحاظ سے مطلوبہ معیار کے مطابق ہیں۔ اس معیار کو یقینی بنانے کے لیے کچھ تحقیق کی جاتی اور تجربات کیے جاتے ہیں۔

اس کے بعد پرنٹنگ کا مرحلہ آتا ہے، جس میں پٹی اور کڑھائی کا شعبہ، کسوہ سلائی کا شعبہ اور پھر کعبہ کے غلاف کی دیکھ بھال کا یونٹ کام کرتا ہے۔

غلاف کعبہ تیاری کے مراحل

پیداوار اور تیاری کے تمام مراحل کے اختتام کے بعد تقریباً ذی القعدہ کے وسط میں غلاف کعبہ کے کارخانے میں ایک سالانہ تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ اس تقریب میں غلاف کعبہ کو روایت کے مطابق سدنہ [کلید بردار] کے حوالے کیا جاتا ہے۔ سُدنہ غلاف کعبہ کو صدارت عامہ برائے امور حرمین شریفین کے سپرد کرتا ہے۔ شاہی فرمان کے تحت دس ذی الحج کو غلاف کعبہ کو تبدیل کیا جاتا ہے، لیکن اس سال اسے یکم محرم 1444ھ کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔

غلاف کعبہ کی تنصیب میں آخری ٹکڑا خانہ کعبہ کے باب کعبہ کا پردہ ہے جسے ’ستارہ الکعبہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ کسوہ کو تبدیل کرنے کے عمل کا سب سے مشکل مرحلہ ہے اس کے مکمل ہونے کے بعد کعبہ کے غلاف کو سفید کپڑے کے ٹھوس ٹکڑوں سے اُٹھایا جاتا ہے۔ اُنہیں شازروان (کعبہ کی سنگ مرمر کی بنیاد) سے تین میٹر بلند جسے احرام کعبہ کے عمل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

غلاف کعبہ کے لیے شاہ عبدالعزیز کمپلیکس ریشم کی تیاری، کڑھائی اور نقش ونگار کے سب سے بڑے کمپلیکس میں سے ایک ہے، جس کا آغاز ریشم کے دھاگوں کی تیاری اور بُنائی اور ریشم کے کپڑے پر علامتوں کی چھپائی سے ہوتا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ غلاف کعبہ دُنیا کا مہنگا ترین لباس بن گیا ہے جس کی سالانہ قیمت (20) ملین سعودی ریال سے زیادہ ہے۔ غلاف کعبہ کے کپڑے کا کل وزن 850 کلو گرام ہے اور اسے 47 ٹکڑوں کوملا کر تیار کیاجاتا ہے۔ ہر ٹکڑے کی چوڑائی 98 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے