پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سیاحتی علاقے زیارت سے اغوا ہونے والے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کوئٹہ کے ایک افسر لفٹیننٹ کرنل لئیق مرزا بیگ کی لاش مل گئی ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زیارت میں سرچ آپریشن میں مصروف تھے کہ ضلع ہرنائی اور زیارت کے درمیان پہاڑی سلسلے سے ایک لاش ملی جس کی شناخت لیفٹیننٹ کرنل لئیق کے نام سے ہوئی ہے۔

وزیرِ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ڈی ایچ اے کوئٹہ کے افسر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ایک بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اغواء کاروں کی بہیمانہ کارروائی قابل مذمت ہے جس کا مقصد دہشت اور وحشت کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو اپنے ناپاک عزائم میں ناکامی ہوگی۔

ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل لئیق فوج کے حاضر سروس افسر تھے تاہم ڈی ایچ اے کوئٹہ میں وہ کس پوزیشن پر کام کر رہے تھے، یہ معلوم ہونا ابھی باقی ہے۔

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ کرنل لئیق کے اغوا کا واقعہ زیارت سے 15 کلو میٹر دور ورچوم کے قریب منگل کی شب پیش آیا تھا جب وہ اپنی فیملی اور دوست کے ہمراہ سفر کر رہے تھے۔

زیارت لیویز کے مطابق اغوا کار فیملی کو چھوڑ کر لیفٹیننٹ کرنل لئیق اور ان کےدوست کو اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔ بعد ازاں یرغمال افراد کے اہل خانہ کو سکیورٹی اہلکاروں نے زیارت منتقل کر دیا تھا۔

لیویز ذرائع کے مطابق اغوا کاروں نے مانگی ڈیم کو جانے والے راستے پر ناکہ لگا رکھا تھا جہاں وہ لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کر رہے تھے اور اس دوران انہوں نے دو افراد کو اغوا کیا۔

لیویز حکام کے مطابق واقعے کے بعد لیویز، پولیس اور ایف سی کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور مغویوں کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

یاد رہے کہ زیارت بلوچستان کا مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں ملک بھر سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں لوگ سیر وتفریح کے لیے آتے ہیں۔

زیارت بانی پاکستان محمد علی جناح کی رہائش گاہ ”قائد اعظم ریزیڈنسی” کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ سال 2013 میں دہشت گردوں نے اس ریزیڈنسی پر حملہ کرکے اسے نذر آتش کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لیبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

کالعدم بلوچ عسکریت تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے سیاحوں کے اغوا کی ذمے داری قبول کی تھی۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ارسال کیے گئے ایک ای میل میں بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا تھا کہ پاکستان کی فوج کے کرنل لئیق بیگ مرزا بی ایل اے کی تحویل میں ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ کرنل لئیق کو بی ایل اے کے اسپیشل فورس اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 12 جولائی کو گرفتار کیا۔

ڈی ایچ اے کوئٹہ کے افسر کے اغوا کے واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ داخلہ اور ضلعی انتظامیہ سے فوری رپورٹ طلب کی تھی۔

وزیر اعلیٰ کی جانب سے متعلقہ حکام کو سیاحوں کی باحفاظت بازیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی جب کہ زیارت سمیت صوبے کے تمام سیاحتی مقامات پر حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنانے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔

صوبائی مشیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے سیاحوں کے ورچوم سے اغواء کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سے ملاقات کی تھی اور انہیں ہدایت کی تھی کہ وہ پولیس اور متعلقہ اداروں کی مدد سے سیاحوں کی جلد بازیابی کو یقینی بنائیں۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والی خاتون سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے سماجی رابطوں کی ویب ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا لیفٹیننٹ کرنل لئیق کی ہلاکت افسوس ناک خبر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے