کراچی:  سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے کے تحت چودہ اضلاع میں پولنگ کا عمل جاری ہے جو شام پانچ بجے تک بغیر وقفہ جاری رہے گی.

بلدیاتی الیکشن کے دوران صوبے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی، پولیس سمیت قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بھاری نفری تعینات ہے۔ سکھر، نواب شاہ اور لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں میں کانٹے کے مقابلے متوقع ہیں، ایک کروڑ چودہ لاکھ چوہتر ہزار رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے چالیس ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں، بیالیس ایس ایس پیز اور بیاسی ڈی ایس پیز بھی نگرانی کر رہے ہیں۔ کوئیک رسپانس کیلئے رینجرز کو اسٹینڈ بائی رکھا گیا ہے، حلقوں میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد ہے، صورتحال خراب کرنے والوں کیخلاف فوری مقدمہ درج کئے جانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔

پولنگ کے دوران مختلف علاقوں میں دنگے فساد کے واقعات بھی پیش آئے، نوشہروفیروز کے علاقے بھریاسٹی میں ووٹرز کے درمیان تصادم ہوا۔ پولنگ کچھ دیرکیلئے روک دی گئی جبکہ پولیس کی اضافی نفری کو طلب کر لیا گیا۔

کندھ کوٹ میں جے یو آئی (ف) اور پیپلزپارٹی کےکارکنوں کے مابین لاٹھیاں چل گئیں۔ تصادم کاواقعہ میونسپل کمیٹی وارڈنمبر 10 میں پیش آیا جہاں لاٹھیاں لگنے سے 30 کارکن زخمی ہو گئے جبکہ متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ جھگڑے کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور حالات پر قابو پا لیا۔ ٹھل کی یوسی 28 پر پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کے کارکنان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، سات افراد زخمی اور تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

نواب شاہ میں پولنگ سٹیشن نادر شاہ ڈسپنسری میں ہنگامہ آرائی کا واقعہ پیش آیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپر میں ایک سیاسی جماعت کانشان نہیں ہے۔ ہنگامہ آرائی کے باعث پولنگ روک دی گئی، علاقے میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے