پاکستان نے بھارت کے زیرقبضہ ریاست جموں و کشمیر(آئی او جے کے) میں اگلے سال جی 20 کی کانفرنس منعقد کرنے کے مودی حکومت کے مبیّنہ منصوبے کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

جمعہ کو دی انڈین ایکسپریس میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے اگلے سال متنازع خطے میں جی 20 کے اجلاسوں کی میزبانی کا فیصلہ کیا ہے اور اس تقریب کوحتمی شکل دینے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

جمعرات کو ریاست جموں کشمیرکے محکمہ ہاؤسنگ اور شہری ترقی کی جانب سے جاری کردہ سرکاری حکم نامے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ کمیٹی ہندوستانی وزارت خارجہ کی طرف سے چارجون کے مراسلے کے جواب میں تشکیل دی گئی تھی۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں الگ سے یہ کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد منعقد ہونے والا یہ پہلا بڑا بین الاقوامی ’’اجلاس‘‘ہوگا۔

اسلام آباد میں دفترخارجہ کی جانب سے ہفتے کے روزجاری کردہ ایک بیان میں پاکستان نے ہمسایہ ملک کے منصوبوں کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر دونوں ملکوں کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ’’متنازع‘‘علاقہ ہے۔یہ علاقہ 1948ء سے بھارت کے جابرانہ اورغیر قانونی قبضے میں ہے اور یہ تنازع کشمیر گذشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت خطے میں ’’وسیع پیمانے پر مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں‘‘کا مرتکب ہورہا ہے۔5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدام کے بعد سے مقبوضہ ریاست میں بھارتی قابض افواج نے 639 بے گناہ کشمیریوں کوماورائے عدالت قتل کیا ہے۔

بیان میں اس بات پرروشنی ڈالی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی متعدد رپورٹوں بشمول 2018 اور2019 میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کےدفتر(او ایچ سی ایچ آر) کی جانب سے مرتب کردہ دو رپورٹوں میں کشمیری عوام کے خلاف جاری بھارتی مظالم کی دوبارہ تصدیق کی گئی ہے۔

اس نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جی 20 سے متعلق کسی بھی اجلاس/تقریب کے انعقاد پرغور’’علاقے کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو یکسرنظرانداز کرنے کے مترادف ہے اور اسے عالمی برادری کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرسکتی‘‘۔

توقع کی جاتی ہے کہ بھارت کی جانب سے ایسی کسی بھی متنازع تجویزکو،جوسات دہائیوں سے جاری غیرقانونی اور ظالمانہ قبضے کو بین الاقوامی قانونی جواز عطاکرنے کے لیے تیار کی جائے گی، جی 20 کے قانون اور انصاف کی ضروریات سے پوری طرح آگاہ رکن ممالک یکسرمسترد کر دیں گے۔

پاکستان نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سراسر اور منظم خلاف ورزیوں کو ختم کرانے،بھارت کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے اور حقیقی کشمیری رہنماؤں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرے۔

دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدارامن کا واحد راستہ یہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ان کا ناقابل تنسیخ پیدائشی حق خودارادیت دیا جائے تاکہ وہ یہ فیصلہ کرسکیں کہ وہ پاکستان یا بھارت میں سے کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے