اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے زور دے کر کہا ہے کہ اسرائیل ایک حقیقی امتحان کا سامنا کر رہا ہے۔ ایک ایسی غیر معمولی صورتحال کا مشاہدہ کر رہا ہے جو تباہی کے قریب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک سنگھم پر ہیں اور فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں۔

بینیٹ نے سابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور حزب اختلاف پر نفرت کی سیاست کرنے اور ’افراتفری پھیلانے‘ کا الزام لگایا۔

بینیٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کل جمعہ کو نشر کیے گئے ایک پیغام میں کہا کہ ’’ہم پہلے دو بار اندرونی تنازعات کی وجہ سے ٹوٹ چکے ہیں۔ پہلی بار 80 سال کی تاسیس کے بعد اور دوسری بار قیام کے 77 سال بعد اور اب ہم ایک بار پھر مشکل میں ہیں۔  ہم آٹھویں دہائی کے قریب پہنچ رہے ہیں مگر اس وقت مشکل مقام پر کھڑے ہیں۔ ہم سب ایک حقیقی امتحان کا سامنا کر رہے ہیں، کیا ہم اسرائیل کو بچا سکیں گے؟”

انہوں نے نشاندہی کی کہ ایک سال پہلے اسرائیل تنزلی کے سب سے مشکل  میں آگیا تھا۔ ہم اندرونی سیاسی خلفشار کی وجہ سے بار بار انتخابات کی طرف جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایک آدمی کی تقدیس کے لیے ریاست کی تمام توانائیاں اور وسائل استعمال کیے گئے۔

ہم پانچویں انتخابی مہم میں جانے کے چند دن کے فاصلے پر کھڑے ہیں۔ اس وقت حالات مخدوش ہیں اور خطرہ ہے کہ اسرائیل  ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے