پشاور کے علاقے سربند میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ کے نتیجے میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے 2 شہری جاں بحق ہو گئے ہیں۔

پشاور کیپٹل سٹی پولیس افسر اعجاز خان نے کہا کہ یہ واقعہ سربند تھانے کی حدود میں پیش آیا، انہوں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 42 سالہ سلجیت سنگھ اور 38 سالہ رنجیت سنگھ شامل ہیں، یہ دونوں بٹاٹل علاقے میں مصالحہ جات کی دکانوں کے مالک تھے۔

اعجاز خان نے مزید بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا، اہلکار جائے وقوعہ سے شواہد بھی اکٹھے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آس پاس کے علاقوں کے سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی چیک کیا جا رہا ہے، فرار ہونے میں کامیاب ہونے والے مشتبہ افراد کو پکڑنے کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، واقعہ میں ملوث افراد کو جلد ہی بے نقاب کر دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کے پی کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو ذمہ داران کی فوری گرفتاری کا حکم دیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پشاور کے امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے کہا کہ وہ شہریوں بالخصوص اقلیتوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنانے اور قانون کے مطابق سزا دینے کی بھی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے اس واقعے کا ذمہ دار پاکستان کے دشمنوں کو ٹھہراتے ہوئے انہیں روئے زمین سے مٹانے کا عزم کیا۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

دریں اثنا بلاول بھٹو نے واقعے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کسی کو بھی ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے اور سکھ برادری کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پشاور میں اقلیتی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے قتل کے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں، گزشتہ سال پشاور میں چارسدہ بس اسٹینڈ کے قریب نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے سکھ حکیم کو قتل کردیا تھا، بعد ازاں قتل کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی تھی۔

اس سے قبل جنوری 2020 میں شادی کیلئے وطن واپس آنے والے سکھ نوجوان کو پشاور میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں پشاور پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ پرویندر سنگھ نامی سکھ نوجوان کے قتل میں ان کی منگیتر ملوث تھی۔

مئی 2018 میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں قتل کردیے گئے تھے، پولیس کا کہنا تھا کہ سکھ رہنما چرنجیت سنگھ دکان سے اپنے گھر کی طرف جارہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

اس سے قبل اپریل 2016 میں خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر سورن سنگھ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

سورن سنگھ ضلع بونیر میں پیر بابا میں واقع اپنے گھر جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

سورن سنگھ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے