اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف قومی اسمبلی کے بلا مقابلہ اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔

قبل ازیں راجہ پرویز اشرف نے اسپیکر کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے، ان کے  مقابلے میں کسی دوسرے امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف کے اسپیکر منتخب ہونے سے متعلق نوٹیفکیشن رولز کے مطابق جاری کیا جائیگا۔

سابق وزیراعظم کے تجویز اور تائید کنندہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور نوید قمر تھے۔

راجہ پرویز اشرف کے سیاسی کیریئر پر ایک نظر

ضلع راولپنڈی کی تحصيل گوجر خان کے علاقے مندرہ سے تعلق رکھنے والے راجہ پرويز اشرف 26 دسمبر 1952 کو صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ ميں پيدا ہوئے، 1977 ميں سندھ يونيورسٹی سے گريجوايشن کرنے کے بعد وہ گوجر خان منتقل ہوگئے اور وہيں سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا ۔

راجہ پرويز اشرف کا نام سياست ميں ملکی سطح پر اس وقت منظر عام پر آيا جب انہوں نے 2002 کے انتخابات ميں قومی اسمبلی کے حلقہ اين اے 51 سے حصہ ليا اور کامياب قرار پائے، اس کے بعد 2008 کے عام انتخابات ميں بھی وہ اسی حلقے سے دوبارہ منتخب ہوکر قومی اسمبلی ميں پہنچے۔

راجہ پرويز اشرف کا شمار ضلع راولپنڈی ميں پيپلز پارٹی کے سينئر رہنماؤں ميں ہوتا ہے، انھيں 31 مارچ 2008 کو وزيراعظم يوسف رضا گيلانی کی کابينہ ميں پانی و بجلی کا وفاقی وزير بنايا گيا، وہ اس عہدے پر 9 فروری 2011 تک فائض رہے۔

ان کے دورِ وزارت کے دوران کرائے کے بجلی گھروں کا اسکينڈل سامنے آيا اور ان پر منصوبوں ميں رشوت لينے کا الزام بھی لگا۔ بعدازاں سپريم کورٹ نے بھی اس اسکينڈل ميں راجہ پرويز اشرف کو ملوث قرار ديا۔

اسی اسکينڈل کی وجہ سے راجہ پرويز اشرف سے قلمدان واپس ليا گيا تاہم بعد میں جب کابينہ ميں توسيع کی گئی تو انہیں وزارتِ انفارميشن ٹيکنالوجی کا وزير بنا ديا گيا، وہ يوسف رضا گيلانی کی نااہلی تک وہ اسی عہدے پر فائز تھے۔

یوسف گیلانی کی نااہلی کے بعد راجہ پرویز اشرف نے ایوان صدر اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں وزیراعظم کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے راجہ پرویز اشرف سے حلف لیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے