گورنرپنجاب چودھری محمد سرور نے جمعہ کو وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے اورنئے صوبائی چیف ایگزیکٹوکے انتخاب کے لیے کل ہفتے کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

گورنر محمد سرورنے جمعہ کوایک حکم نامے میں لکھا ہے:’’اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 109 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے میں (گورنر) پنجاب کی صوبائی اسمبلی کا 40 واں اجلاس ہفتہ 2 اپریل کو طلب کرتا ہے‘‘۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اجلاس آئین کی دفعہ 130 کے تحت پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

عثمان بزدارنے 28 مارچ کووزیراعظم عمران خان کواپنا استعفا پیش کردیا تھا۔اسی روز پنجاب اسمبلی کے ارکان کے ایک وفد نے ان کے خلاف سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کو عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی تھی۔

بزدار کے استعفے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے پاکستان مسلم لیگ ق کے چودھری پرویزالٰہی کو اپنا امیدوارنامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد عثمان بزدار کو ہٹانے اور ان کی جگہ اسپیکر چودھری پرویزالٰہی کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ پارلیمان کے ایوان زیریں میں عدم اعتماد کی قرارداد پرووٹ سے قبل اپنے اتحادیوں کی حمایت کو یقینی بنایا جاسکے لیکن اس دوران میں خود ان کی اپنی جماعت پی ٹی آئی کے متعدد ارکان حزب اختلاف سے جاملے ہیں اورانھوں نے ان کے خلاف ووٹ دینے کے دوٹوک اعلانات کیے ہیں۔

پنجاب اورقومی اسمبلی میں پی ٹی آئی حکومت کی اہم اتحادی جماعت پی ایم ایل ق کی بالترتیب 10 اور پانچ نشستیں ہیں۔اس کے لیڈروں نے حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کے باوجود وزیراعظم عمران خان کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ سمیت بعض چھوٹی جماعتیں حکمران اتحاد سے الگ ہوگئی ہیں اور انھوں نے متحدہ حزب اختلاف کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

عثمان بزدار کے استعفے کے بعد پی ایم ایل ق کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ چودھری پرویز الٰہی نے وزیراعظم کو بتایا کہ’’اتحادی کی حیثیت سے ہم مل کر قوم کی خدمت کریں گے‘‘۔بیان میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے وزیراعظم کو بھی پی ایم ایل ق کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے